8. رحُو م دِیوان اورشمسی مُنشی نے ارتخششتا بادشاہ کو یروشلیِم کے خِلاف یُوں خط لِکھا۔
9. سو رحو م دِیوان اور شمسی مُنشی اور اُن کے باقیرفِیقوں نے جو دِینہ اور افار ستکہ اور طرفِیلہ اورفارساور ارک اور بابل اور سوسن اور دِہ ا ور عَیلا م کےتھے۔
10. اور باقی اُن قَوموں نے جِن کو اُسبزُرگ و شرِیف اسنفّر نے پار لا کر شہر سامریہ اور دریاکے اِس پار کے باقی عِلاقہ میں بسایا تھا وغیرہ وغیرہاِس کو لِکھا۔
11. اُس خط کی نقل جو اُنہوں نے ارتخششتا بادشاہ کے پاس بھیجا یہ ہے ۔آپ کے غُلام یعنی وہ لوگ جو دریا پاررہتےہیں وغیرہ۔
12. بادشاہ پر روشن ہو کہ یہُودی لوگ جوحضُور کے پاس سے ہمارے درمِیان یروشلیِم میںآئے ہیں وہ اُس باغی اور فسادی شہر کو بنا رہے ہیں ۔چُنانچہ دِیواروں کوختم اور بُنیادوں کی مرمّت کر چُکےہیں۔
13. سو بادشاہ پر روشن ہو جائے کہ اگر یہ شہر بنجائے اور فصِیل تیّار ہو جائے تو وہ خِراج چُنگی یامحصُول نہیں دیں گے اور آخِر بادشاہوں کو نُقصان ہوگا۔
14. سو چُونکہ ہم حضُور کے دَولت خانہ کا نمککھاتے ہیں اور مُناسِب نہیں کہ ہمارے سامنے بادشاہکی تحقِیر ہواِس لِئے ہم نے لِکھ کر بادشاہ کو اِطلاع دیہے۔
15. تاکہ حضُور کے باپ دادا کے دفتر کی کِتابمیں تفتِیش کی جائے تو اُس دفتر کی کِتاب سے حضُور کومعلُوم ہوگا اور یقِین ہو جائےگا کہ یہ شہر فِتنہ انگیز شہر ہےجو بادشاہوں اور صُوبوں کو نُقصان پُہنچاتا رہا ہےاورقدِیم زمانہ سے اُس میں فساد برپا کرتے رہےہیں ۔ اِسی سبب سے یہ شہر اُجاڑ دِیا گیا تھا۔
16. اور ہمبادشاہ کو یقِین دِلاتے ہیں کہ اگر یہ شہرتعمِیر ہو اور اِسکی فصِیل بن جائے تو اِس صُورت میں حضُور کا حِصّہدریا پار کُچھ نہ رہے گا۔
17. تب بادشاہ نے رحُوم دِیوان اور شمسی مُنشی اور اُن کے باقی رفِیقوں کو جو سامر یہ اور دریا پار کے باقی مُلک میں رہتے ہیں یہ جواب بھیجا کہ سلام وغیرہ۔