17. تَو بھی وہ اُس کے خِلاف گُناہ کرتے ہی گئےاور بیابان میں حق تعالیٰ سے سرکشی کرتے رہے
18. اور اُنہوں نے اپنی خواہش کے مُطابِق کھانا مانگ کراپنے دِل میں خُدا کو آزمایا
19. بلکہ وہ خُدا کے خِلاف بکنے لگےاور کہا کیا خُدا بیابان میں دسترخوان بِچھا سکتا ہے ؟
20. دیکھو! اُس نے چٹان کو مارا تو پانی پُھوٹ نِکلااور ندیاں بہنے لگِیں۔کیا وہ روٹی بھی دے سکتا ہے ؟کیا وہ اپنے لوگوں کے لِئے گوشت مُہیّا کر دے گا؟
21. پس خُداوند سُن کر غضب ناک ہُؤااور یعقُوب کے خِلاف آگ بھڑک اُٹھیاور اِسرائیل پر قہر ٹُوٹ پڑا۔
22. اِس لِئے کہ وہ خُدا پر اِیمان نہ لائےاور اُس کی نجات پر بھروسا نہ کِیا۔
23. تَو بھی اُس نے افلاک کو حُکم دِیااور آسمان کے دروازے کھولے
24. اور کھانے کے لِئے اُن پرمَنّ برسایااور اُن کو آسمانی خُوراک بخشی۔
25. اِنسان نے فرِشتوں کی غِذا کھائی۔اُس نے کھانا بھیج کر اُن کو آسُودہ کِیا۔
26. اُس نے آسمان میں پُروا چلائیاور اپنی قُدرت سے دکھّنا بہائی۔
27. اُس نے اُن پر گوشت کو خاک کی مانِند برسایااور پرِندوں کو سمُندر کی ریت کی مانِند
28. جِن کو اُس نے اُن کی خَیمہ گاہ میںاُن کے مسکنوں کے آس پاس گِرایا۔
29. پس وہ کھا کر خُوب سیر ہُوئے۔اور اُس نے اُن کی خواہش پُوری کی۔
30. وہ اپنی خواہش سے باز نہ آئےاور اُن کا کھانا اُن کے مُنہ ہی میں تھا
31. کہ خُدا کا غضب اُن پر ٹُوٹ پڑااور اُن کے سب سے موٹے تازہ آدمی قتل کِئےاور اِسرائیلی جوانوں کو مار گِرایا۔