15. اور مَے جو اِنسان کے دِل کو خُوش کرتی ہےاور رَوغن جو اُس کے چِہرہ کو چمکاتاہےاور روٹی جو آدمی کے دِل کو توانائی بخشتی ہے۔
16. خُداوند کے درخت شاداب رہتے ہیںیعنی لُبنان کے دیودار جو اُس نے لگائے۔
17. جہاں پرِندے اپنے گھونسلے بناتے ہیں۔صنوبر کے درختوں میں لقلق کا بسیرا ہے۔
18. اُونچے پہاڑ جنگلی بکروں کے لِئے ہیں۔چٹانیں سافانوں کی پناہ کی جگہ ہیں۔
19. اُس نے چاند کو زمانوں کے اِمتیاز کے لِئے مُقرّر کِیا۔آفتاب اپنے غرُوب کی جگہ جانتا ہے۔
20. تُو اندھیرا کر دیتا ہے تو رات ہو جاتی ہےجِس میں سب جنگلی جانور نِکل آتے ہیں۔
21. جوان شیر اپنے شِکار کی تلاش میں گرجتے ہیںاور خُدا سے اپنی خُوراک مانگتے ہیں۔
22. آفتاب نِکلتے ہی وہ چل دیتے ہیںاور جا کر اپنی ماندوں میں پڑ رہتے ہیں۔
23. اِنسان اپنے کام کے لِئےاور شام تک اپنی مِحنت کرنے کے لِئے نِکلتا ہے ۔
24. اَے خُداوند! تیری صنعتیں کَیسی بے شُمار ہیں!تُو نے یہ سب کُچھ حِکمت سے بنایا۔زمِین تیری مخلُوقات سے معمُور ہے۔
25. دیکھو یہ بڑا اور چَوڑا سمُندرجِس میں بے شُمار رینگنے والے جاندار ہیں۔یعنی چھوٹے اور بڑے جانور۔
26. جہاز اِسی میں چلتے ہیں۔اِسی میں لویاتان ہےجِسے تُو نے اِس میں کھیلنے کو پَیدا کِیا۔
27. اِن سب کو تیرا ہی آسرا ہےتاکہ تُو اُن کو وقت پر خُوراک دے۔
28. جو کُچھ تُو دیتا ہے یہ لے لیتے ہیں۔تُو اپنی مُٹھّی کھولتا ہے اور یہ اچھّی چِیزوں سے سیرہوتے ہیں۔
29. تُو اپنا چہرہ چُھپا لیتا ہے اور یہ پریشان ہو جاتے ہیں ۔تُو اِنکا دَم روک لیتا ہے اور یہ مَر جاتے ہیںاور پِھر مِٹّی میں مِل جاتے ہیں۔
30. تُو اپنی رُوح بھیجتا ہے اور یہ پَیدا ہوتے ہیںاور تُو رُویِ زمِین کو نیا بنا دیتا ہے۔
31. خُداوند کا جلال ابد تک رہے۔خُداوند اپنی صنعتوں سے خُوش ہو۔