6. چُنانچہ جِس شخص کے لِئے خُدا بغَیراَعمال کے راست بازی محسُوب کرتا ہے داؤُد بھی اُس کی مُبارک حالی اِس طرح بیان کرتا ہے۔
7. کہمُبارک وہ ہیں جِن کی بدکارِیاں مُعاف ہُوئیںاور جِن کے گُناہ ڈھانکے گئے۔
8. مُبارک وہ شخص ہے جِس کے گُناہ خُداوند محسُوب نہکرے گا۔
9. پس کیا یہ مُبارک بادی مختُونوں ہی کے لِئے ہے یا نامختُونوں کے لِئے بھی؟ کیونکہ ہمارا دعویٰ یہ ہے کہ ابرہا م کے لِئے اُس کا اِیمان راست بازی گِنا گیا۔
10. پس کِس حالت میں گِنا گیا؟ مختُونی میں یا نامختُونی میں؟ مختُونی میں نہیں بلکہ نامختُونی میں۔
11. اور اُس نے خَتنہ کا نِشان پایا کہ اُس اِیمان کی راست بازی پر مُہر ہو جائے جو اُسے نامختُونی کی حالت میں حاصِل تھا تاکہ وہ اُن سب کا باپ ٹھہرے جو باوُجُود نامختُون ہونے کے اِیمان لاتے ہیں اور اُن کے لِئے بھی راست بازی محسُوب کی جائے۔
12. اور اُن مختُونوں کا باپ ہو جو نہ صِرف مختُون ہیں بلکہ ہمارے باپ ابرہا م کے اُس اِیمان کی بھی پیرَوی کرتے ہیں جو اُسے نامختُونی کی حالت میں حاصِل تھا۔ خُدا کا وعدہ اِیمان کے وسیلہ سے مؤثر ہوتاہے
13. کیونکہ یہ وعدہ کہ وہ دُنیا کا وارِث ہو گا نہ ابرہا م سے نہ اُس کی نسل سے شرِیعت کے وسِیلہ سے کِیا گیا تھا بلکہ اِیمان کی راست بازی کے وسِیلہ سے۔
14. کیونکہ اگر شرِیعت والے ہی وارِث ہوں تو اِیمان بے فائِدہ رہا اور وعدہ لاحاصِل ٹھہرا۔
15. کیونکہ شرِیعت تو غَضب پَیدا کرتی ہے اور جہاں شرِیعت نہیں وہاں عدُول حُکمی بھی نہیں۔
16. اِسی واسطے وہ مِیراث اِیمان سے مِلتی ہے تاکہ فضل کے طَور پر ہو اور وہ وعدہ کُل نسل کے لِئے قائِم رہے ۔ نہ صِرف اُس نسل کے لِئے جو شرِیعت والی ہے بلکہ اُس کے لِئے بھی جو ابرہا م کی مانِند اِیمان والی ہے ۔ وُہی ہم سب کا باپ ہے۔
17. ( چُنانچہ لِکھا ہے کہ مَیں نے تُجھے بُہت سی قَوموں کا باپ بنایا) اُس خُدا کے سامنے جِس پر وہ اِیمان لایا اور جو مُردوں کو زِندہ کرتا ہے اور جو چِیزیں نہیں ہیں اُن کو اِس طرح بُلا لیتا ہے کہ گویا وہ ہیں۔