9. اور خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا کہ مَیں اِس قَوم کو دیکھتا ہُوں کہ یہ گردن کش قَوم ہے۔
10. اِس لِئے تُو مُجھے اب چھوڑ دے کہ میرا غضب اُن پر بھڑکے اور مَیں اُن کو بھسم کر دُوں اور مَیں تُجھے ایک بڑی قَوم بناؤُں گا۔
11. تب مُوسیٰ نے خُداوند اپنے خُدا کے آگے مِنّت کر کے کہا اَے خُداوند کیوں تیرا غضب اپنے لوگوں پر بھڑکتا ہے جِن کو تُو قُوّتِ عظِیم اور دستِ قَوی سے مُلکِ مِصر سے نِکال کر لایا ہے؟۔
12. مِصری لوگ یہ کیوں کہنے پائیں کہ وہ اُن کو بُرائی کے لِئے نِکال لے گیا تاکہ اُن کو پہاڑوں میں مار ڈالے اور اُن کو رُویِ زمِین پر سے فنا کر دے؟ سو تُو اپنے قہر و غضب سے باز رہ اور اپنے لوگوں سے اِس بُرائی کرنے کے خیال کو چھوڑ دے۔
13. تُو اپنے بندوں ابرہام اور اِضحا ق اور یعقُو ب کو یاد کر جِن سے تُو نے اپنی ہی قَسم کھا کر یہ کہا تھا کہ مَیں تُمہاری نسل کو آسمان کے تاروں کی مانِند بڑھاؤُں گا اور یہ سارا مُلک جِس کا مَیں نے ذِکر کِیا ہے تُمہاری نسل کو بخشُوں گا کہ وہ سدا اُس کے مالِک رہیں۔
14. تب خُداوند نے اُس بُرائی کے خیال کو چھوڑ دِیا جو اُس نے کہا تھا کہ اپنے لوگوں سے کرے گا۔
15. اور مُوسیٰ شہادت کی دونوں لَوحیں ہاتھ میں لِئے ہُوئے اُلٹا پِھرا اور پہاڑ سے نِیچے اُترا اور وہ لَوحیں اِدھر سے اور اُدھر سے دونوں طرف سے لِکھی ہُوئی تِھیں۔
16. اور وہ لَوحیں خُدا ہی کی بنائی ہُوئی تِھیں اور جو لِکھا ہُؤا تھا وہ بھی خُدا ہی کا لِکھا اور اُن پر کندہ کِیا ہُؤا تھا۔
17. اور جب یشُو ع نے لوگوں کی للکار کی آواز سُنی تو مُوسیٰ سے کہا کہ لشکرگاہ میں لڑائی کا شور ہو رہا ہے۔
18. مُوسیٰ نے کہا یہ آواز نہ تو فتح مندوں کا نعرہ ہے نہ مغلُوبوں کی فریاد بلکہ مُجھے تو گانے والوں کی آواز سُنائی دیتی ہے۔
19. اور لشکرگاہ کے نزدِیک آکر اُس نے وہ بچھڑا اور اُن کا ناچنا دیکھا ۔ تب مُوسیٰ کا غضب بھڑکا اور اُس نے اُن لَوحوں کو اپنے ہاتھوں میں سے پٹک دِیا اور اُن کو پہاڑ کے نِیچے توڑ ڈالا۔
20. اور اُس نے اُس بچھڑے کو جِسے اُنہوں نے بنایا تھا لِیا اور اُس کو آگ میں جلایا اور اُسے بارِیک پِیس کر پانی پر چِھڑکا اور اُسی میں سے بنی اِسرائیل کو پِلوایا۔
21. اور مُوسیٰ نے ہارُو ن سے کہا کہ اِن لوگوں نے تیرے ساتھ کیا کِیا تھا جو تُو نے اِن کو اِتنے بڑے گُناہ میں پھنسا دِیا۔
22. ہارُو ن نے کہا کہ میرے مالِک کا غضب نہ بھڑکے ۔ تُو اِن لوگوں کو جانتا ہے کہ بدی پر تُلے رہتے ہیں۔