17. اور مَیں نے کہا ہے کہ مَیں تُم کو مِصر کے دُکھ میں سے نِکال کر کنعانیوں اور حِتّیوں اور اموریوں اور فرزّیوں اور حوّیوں اور یبوسِیوں کے مُلک میں لے چلُوں گا جہاں دُودھ اور شہد بہتا ہے۔
18. اور وہ تیری بات مانیں گے اور تُو اِسرائیلی بزُرگوں کو ساتھ لے کر مِصر کے بادشاہ کے پاس جانا اور اُس سے کہنا کہ خُداوند عِبرانیوں کے خُدا کی ہم سے مُلاقات ہُوئی ۔ اب تُو ہم کو تِین دِن کی منزل تک بیابان میں جانے دے تاکہ ہم خُداوند اپنے خُدا کے لِئے قُربانی کریں۔
19. اور مَیں جانتا ہُوں کہ مِصر کا بادشاہ تُم کو نہ یُوں جانے دے گا نہ بڑے زور سے۔
20. سو مَیں اپنا ہاتھ بڑھاؤُں گا اور مِصر کو اُن سب عجائب سے جو مَیں اُس میں کرُوں گا مُصِیبت میں ڈال دُوں گا ۔ اِس کے بعد وہ تُم کو جانے دے گا۔
21. اور مَیں اُن لوگوں کو مِصرِیوں کی نظر میں عِزّت بخشُوں گا اور یُوں ہو گا کہ جب تُم نِکلو گے تو خالی ہاتھ نہ نِکلو گے۔
22. بلکہ تُمہاری ایک ایک عَورت اپنی اپنی پڑوسن سے اور اپنے اپنے گھر کی مہمان سے سونے چاندی کے زیور اور لِباس مانگ لے گی ۔ اِن کو تُم اپنے بیٹوں اور بیٹِیوں کو پہناؤ گے اور مِصرِیوں کو لُوٹ لو گے۔