2. کہ اَے آدم زاد یروشلیِم کا رُخ کر اور مُقدّس مکانوں سے مُخاطِب ہو کر مُلکِ اِسرائیل کے خِلاف نبُوّت کر۔
3. اور اُس سے کہہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں تیرا مُخالِف ہُوں اور اپنی تلوار مِیان سے نِکال لُوں گا اور تیرے صادِقوں اور تیرے شرِیروں کو تیرے درمِیان سے کاٹ ڈالُوں گا۔
4. پس چُونکہ مَیں تیرے درمِیان سے صادِقوں اور شرِیروں کو کاٹ ڈالُوں گا اِس لِئے میری تلوار اپنے مِیان سے نِکل کر جنُوب سے شِمال تک تمام بشر پر چلے گی۔
5. اور سب جانیں گے کہ مَیں خُداوند نے اپنی تلوار مِیان سے کھینچی ہے ۔ وہ پِھر اُس میں نہ جائے گی۔
6. پس اَے آدم زاد کمر کی شِکستگی سے آہیں مار اور تلخ کامی سے اُن کی آنکھوں کے سامنے ٹھنڈی سانس بھر۔
7. اور جب وہ پُوچھیں کہ تُو کیوں ہائے ہائے کرتا ہے؟ تو یُوں جواب دینا کہ اُس کی آمد کی افواہ کے سبب سے اور ہر ایک دِل پِگھل جائے گا اور سب ہاتھ ڈِھیلے ہو جائیں گے اور ہر ایک جی ڈُوب جائے گا اور سب گُھٹنے پانی کی مانِندکمزور ہو جائیں گے خُداوند خُدا فرماتا ہے ۔ اُس کی آمدآمد ہے۔ یہ وقُوع میں آئے گا۔
8. پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
9. کہ اَے آدم زادنبُوّت کر اور کہہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہتُو کہہ تلوار بلکہ تیز اور صَیقل کی ہُوئی تلوارہے۔
10. وہ تیز کی گئی ہے تاکہ اُس سے بڑی خُون ریزی کیجائے۔وہ صَیقل کی گئی ہے تاکہ چمکے ۔پِھر کیا ہم خُوش ہو سکتے ہیں؟میرے بیٹے کا عصا ہر لکڑی کو حقِیر جانتا ہے۔
11. اور اُس نے اُسے صَیقل کرنے کو دِیا ہے تاکہ ہاتھمیں لی جائے ۔وہ تیز اور صَیقل کی گئی تاکہ قتل کرنے والے کےہاتھ میں دی جائے۔
12. اَے آدم زاد تُو رو اور نالہ کر کیونکہ وہ میرے لوگوںپرچلے گی ۔وہ اِسرائیل کے سب اُمرا پر ہو گی ۔وہ میرے لوگوں سمیت تلوار کے حوالہ کِئے گئے ہیںاِس لِئے تُو اپنی ران پر ہاتھ مار۔
13. یقِیناً وہ آزمائی گئیاور اگر عصا اُسے حقِیر جانے تو کیا وہ نابُود ہو گا؟خُداوند خُدا فرماتا ہے۔
14. اور اَے آدم زاد تُو نبُوّت کر اور تالی بجا اور تلوار دو چند بلکہ سِہ چند ہو جائے ۔ وہ تلوار جو مقتُولوں پر کارگر ہُوئی بڑی خُون ریزی کی تلوار ہے جو اُن کو گھیرتی ہے۔
15. مَیں نے یہ تلوار اُن کے سب پھاٹکوں کے خِلاف قائِم کی ہے تاکہ اُن کے دِل پِگھل جائیں اور اُن کے گِرنے کے سامان زِیادہ ہوں ۔ ہائے برقِ تیغ! یہ قتل کرنے کو کھینچی گئی۔
16. تیّار ہو ۔ دہنی طرف جا ۔ آمادہ ہو ۔ بائِیں طرف جا۔ جِدھر تیرا رُخ ہو۔
17. اور مَیں بھی تالی بجاؤُں گا اور اپنے قہر کو ٹھنڈاکرُوں گا ۔ مَیں خُداوند نے یہ فرمایا ہے۔ شاہِ بابل کی تلوار
18. اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔