حِزقی ایل 21:12-32 Urdu Bible Revised Version (URD)

12. اَے آدم زاد تُو رو اور نالہ کر کیونکہ وہ میرے لوگوںپرچلے گی ۔وہ اِسرائیل کے سب اُمرا پر ہو گی ۔وہ میرے لوگوں سمیت تلوار کے حوالہ کِئے گئے ہیںاِس لِئے تُو اپنی ران پر ہاتھ مار۔

13. یقِیناً وہ آزمائی گئیاور اگر عصا اُسے حقِیر جانے تو کیا وہ نابُود ہو گا؟خُداوند خُدا فرماتا ہے۔

14. اور اَے آدم زاد تُو نبُوّت کر اور تالی بجا اور تلوار دو چند بلکہ سِہ چند ہو جائے ۔ وہ تلوار جو مقتُولوں پر کارگر ہُوئی بڑی خُون ریزی کی تلوار ہے جو اُن کو گھیرتی ہے۔

15. مَیں نے یہ تلوار اُن کے سب پھاٹکوں کے خِلاف قائِم کی ہے تاکہ اُن کے دِل پِگھل جائیں اور اُن کے گِرنے کے سامان زِیادہ ہوں ۔ ہائے برقِ تیغ! یہ قتل کرنے کو کھینچی گئی۔

16. تیّار ہو ۔ دہنی طرف جا ۔ آمادہ ہو ۔ بائِیں طرف جا۔ جِدھر تیرا رُخ ہو۔

17. اور مَیں بھی تالی بجاؤُں گا اور اپنے قہر کو ٹھنڈاکرُوں گا ۔ مَیں خُداوند نے یہ فرمایا ہے۔ شاہِ بابل کی تلوار

18. اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

19. کہ اَے آدم زاد! تُو دو راستے کھینچ جِن سے شاہِ بابل کی تلوار آئے ۔ ایک ہی مُلک سے وہ دونوں راستے نِکال اور ایک ہاتھ نِشان کے لِئے شہر کی راہ کے سِرے پر بنا۔

20. ایک راہ نِکال جِس سے تلوار بنی عمُّون کی ربّہ پراور پِھر ایک اَور جِس سے یہُودا ہ کے محصُور شہر یروشلیِم پر آئے۔

21. کیونکہ شاہِ بابل دونوں راہوں کے نُقطۂِ اِتصال پرفال گِیری کے لِئے کھڑا ہو گا اور تِیروں کو ہِلا کر بُت سے سوال کرے گا اور جِگر پر نظر کرے گا۔

22. اُس کے دہنے ہاتھ میں یروشلیِم کا قُرعہ پڑے گا کہ منجنِیق لگائے اور کُشت و خُون کے لِئے مُنہ کھولے ۔للکار کی آواز بُلند کرے اور پھاٹکوں پر منجنِیق لگائے اور دمدمہ باندھے اور بُرج بنائے۔

23. لیکن اُن کی نظر میں یہ اَیسا ہو گا جَیسا جُھوٹا شگُون یعنی اُن کے لِئے جِنہوں نے قَسم کھائی تھی پر وہ بدکرداری کو یاد کرے گا تاکہ وہ گرِفتار ہوں۔

24. اِس لِئے خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ چُونکہ تُم نے اپنی بدکرداری یاد دِلائی اور تُمہاری خطا کاری ظاہِر ہُوئی یہاں تک کہ تُمہارے سب کاموں میں تُمہارے گُناہ عیان ہیں اور چُونکہ تُم خیال میں آ گئے اِس لِئے گرِفتار ہو جاؤ گے۔

25. اور تُو اَے مجرُوح شرِیر شاہِ اِسرائیل جِس کا زمانہ بدکرداری کے انجام کو پُہنچنے پر آیا ہے۔

26. خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ کُلاہ دُور کر اور تاج اُتار ۔ یہ اَیسا نہ رہے گا ۔ پست کو بُلند کر اوراُسے جو بُلند ہے پست کر۔

27. مَیں ہی اُسے اُلٹ اُلٹ اُلٹ دُوں گا ۔ پر یُوں بھی نہ رہے گا اور وہ آئے گا جِس کا حق ہے اور مَیں اُسے دُوں گا۔

28. اور تُو اَے آدم زاد نبُوّت کر اور کہہ خُداوند خُدا بنی عمُّون اور اُن کی طعنہ زنی کی بابت یُوں فرماتا ہے کہتُو کہہ تلوار بلکہ کھِنچی ہُوئی تلوار خُون ریزی کے لِئےصَیقل کی گئی ہےتاکہ بِجلی کی طرح بھسم کرے۔

29. جب کہ وہ تیرے لِئے دھوکا دیکھتے ہیں اور جُھوٹے فال نِکالتے ہیں کہ تُجھ کو اُن شرِیروں کی گردنوں پر ڈال دیں جو مارے گئے جِن کا زمانہ اُن کی بدکرداری کے انجام کو پُہنچنے پر آیا ہے۔

30. اُس کو مِیان میں کر ۔ مَیں تیری پَیدایش کے مکان میں اور تیری زادبُوم میں تیری عدالت کرُوں گا۔

31. اور مَیں اپنا قہر تُجھ پر نازِل کرُوں گا اور اپنے غضب کی آگ تُجھ پر بھڑکاؤُں گا اور تُجھ کو حَیوان خصلت آدمِیوں کے حوالہ کرُوں گا جو برباد کرنے میں ماہِر ہیں۔

32. تُو آگ کے لِئے اِیندھن ہو گا اور تیرا خُون مُلک مَیں بہے گا اور پِھر تیرا ذِکر بھی نہ کِیا جائے گا کیونکہ مَیں خُداوند نے فرمایا ہے۔

حِزقی ایل 21