ایُّوب 1 Urdu Bible Revised Version (URD)

شیطان ایُّوب کو آزماتاہے

1. عُو ض کی سرزمِین میں ایُّوب نام ایک شخص تھا ۔ وہ شخص کامِل اور راستباز تھا اور خُدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا تھا۔

2. اُس کے ہاں سات بیٹے اور تِین بیٹِیاں پَیدا ہُوئِیں۔

3. اُس کے پاس سات ہزار بھیڑیں اور تِین ہزار اُونٹ اورپانچ سَو جوڑی بَیل اور پانچ سَو گدھیاں اور بُہت سے نَوکرچاکر تھے اَیسا کہ اہلِ مشرِق میں وہ سب سے بڑا آدمی تھا۔

4. اُس کے بیٹے ایک دُوسرے کے گھر جایا کرتے تھے اور ہرایک اپنے دِن پر ضِیافت کرتا تھا اور اپنے ساتھ کھانے پِینے کو اپنی تِینوں بہنوں کو بُلوا بھیجتے تھے۔

5. اور جب اُن کی ضِیافت کے دِن پُورے ہو جاتے تو ایُّوب اُنہیں بُلوا کر پاک کرتا اور صُبح کو سویرے اُٹھ کر اُن سبھوں کے شُمار کے مُوافِق سوختنی قُربانیاں چڑھاتا تھاکیونکہ ایُّوب کہتا تھا کہ شاید میرے بیٹوں نے کُچھ خطا کی ہو اور اپنے دِل میں خُدا کی تکفِیر کی ہو ۔ ایُّوب ہمیشہ اَیسا ہی کِیا کرتا تھا۔

6. اور ایک دِن خُدا کے بیٹے آئے کہ خُداوند کے حضُورحاضِر ہوں اور اُن کے درمِیان شَیطان بھی آیا۔

7. اور خُداوند نے شَیطان سے پُوچھا کہ تُو کہاں سے آتاہے؟شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کہ زمِین پر اِدھراُدھر گُھومتا پِھرتا اور اُس میں سَیر کرتا ہُؤا آیا ہُوں۔

8. خُداوند نے شَیطان سے کہا کیا تُو نے میرے بندہ ایُّوب کے حال پر بھی کُچھ غَور کِیا؟ کیونکہ زمِین پر اُس کی طرح کامِل اور راستباز آدمی جو خُدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں۔

9. شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کیا ایُّوب یُوں ہی خُدا سے ڈرتا ہے؟۔

10. کیا تُو نے اُس کے اور اُس کے گھر کے گِرد اور جو کُچھ اُس کا ہے اُس سب کے گِرد چاروں طرف باڑ نہیں بنائی ہے؟تُو نے اُس کے ہاتھ کے کام میں برکت بخشی ہے اور اُس کے گلّے مُلک میں بڑھ گئے ہیں۔

11. پر تُو ذرا اپنا ہاتھ بڑھا کر جو کُچھ اُس کا ہے اُسے چُھو ہی دے تو کیا وہ تیرے مُنہ پر تیری تکفِیر نہ کرے گا؟۔

12. خُداوند نے شَیطان سے کہا دیکھ اُس کا سب کُچھ تیرے اِختیار میں ہے ۔ صِرف اُس کو ہاتھ نہ لگانا ۔ تب شَیطان خُداوند کے سامنے سے چلا گیا۔

ایُّوب کے بچّے ہلاک اور دَولت برباد ہوجاتی ہے

13. اور ایک دِن جب اُس کے بیٹے اور بیٹِیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے نوشی کر رہے تھے۔

14. تو ایک قاصِد نے ایُّوب کے پاس آ کر کہا کہ بَیل ہل میں جُتے تھے اور گدھے اُن کے پاس چَر رہے تھے۔

15. کہ سبا کے لوگ اُن پر ٹُوٹ پڑے اور اُنہیں لے گئے اور نَوکروں کو تہِ تیغ کِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔

16. وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ خُدا کی آگ آسمان سے نازِل ہُوئی اور بھیڑوں اور نَوکروں کو جلا کر بھسم کر دِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔

17. وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ کسدی تِین غول ہو کر اُونٹوں پر آ گِرے اوراُنہیں لے گئے اور نَوکروں کو تہِ تیغ کِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔

18. وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ تیرے بیٹے بیٹِیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے نوشی کر رہے تھے۔

19. اور دیکھ! بیابان سے ایک بڑی آندھی چلی اور اُس گھرکے چاروں کونوں پر اَیسے زور سے ٹکرائی کہ وہ اُن جوانوں پر گِر پڑا اور وہ مَر گئے اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلاکہ تُجھے خبر دُوں۔

20. تب ایُّوب نے اُٹھ کر اپنا پَیراہن چاک کِیا اور سرمُنڈایا اور زمِین پر گِر کر سِجدہ کِیا۔

21. اور کہا ننگا مَیں اپنی ماں کے پیٹ سے نِکلا اور ننگاہی واپس جاؤُں گا ۔ خُداوند نے دِیا اور خُداوند نے لے لِیا ۔ خُداوند کا نام مُبارک ہو۔

22. اِن سب باتوں میں ایُّوب نے نہ تو گُناہ کِیا اور نہ خُدا پر بیجا کام کا عَیب لگایا۔