1. کیا تُو جانتا ہے پہاڑ کی جنگلی بکریاں کب بچّے دیتی ہیں؟یا جب ہرنِیاں بیاتی ہیں تو کیا تُو دیکھ سکتاہے؟
2. کیا تُو اُن مہِینوں کو جِنہیں وہ پُورا کرتی ہیں گِن سکتا ہے؟یا تُجھے وہ وقت معلُوم ہے جب وہ بچّے دیتی ہیں؟
3. وہ جُھک جاتی ہیں ۔ وہ اپنے بچّے دیتی ہیںاور اپنے درد سے رہائی پاتی ہیں۔
4. اُن کے بچّے موٹے تازہ ہوتے ہیں ۔ وہ کُھلےمَیدان میں بڑھتے ہیں۔وہ نِکل جاتے ہیں اور پِھر نہیں لَوٹتے۔
5. گورخر کو کِس نے آزادکِیا؟جنگلی گدھے کے بند کِس نے کھولے؟
6. بیابان کو مَیں نے اُ س کا مکان بنایااور زمِینِ شور کو اُ س کا مسکن۔
7. وہ شہر کے شور و غُل کو ہیچ سمجھتا ہےاور ہانکنے والے کی ڈانٹ کو نہیں سُنتا۔
8. پہاڑوں کا سِلسِلہ اُ س کی چراگاہ ہےاور وہ ہریالی کی تلاش میں رہتا ہے۔
9. کیا جنگلی سانڈ تیری خِدمت پر راضی ہوگا؟کیا وہ تیری چرنی کے پاس رہے گا؟
10. کیا تُو جنگلی سانڈ کو رسّے سے باندھ کر ریگھاری میںچلا سکتاہے؟یا وہ تیرے پِیچھے پِیچھے وادِیوں میں ہینگا پھیر ے گا؟
11. کیا تُو اُ س کی بڑی طاقت کے سبب سے اُس پربھروسا کرے گا؟یا کیا تُو اپنا کام اُس پر چھوڑدے گا؟
12. کیا تُو اُس پر اِعتماد کرے گا کہ وہ تیرا غلّہ گھر لے آئےاور تیرے کھلِیہان کا اناج اِکٹّھاکرے؟
13. شُتر مُرغ کے بازُو آسُودہ ہیںلیکن کیا اُ س کے پر و بال سے شفقت ظاہِر ہوتی ہے؟
14. کیونکہ وہ تو اپنے انڈے زمِین پر چھوڑ دیتی ہےاور ریت سے اُن کو گرمی پُہنچاتی ہے
15. اور بُھول جاتی ہے کہ وہ پاؤں سے کُچلے جائیں گےیا کوئی جنگلی جانور اُن کو روند ڈالے گا۔
16. وہ اپنے بچّوں سے اَیسی سخت دِلی کرتی ہے کہ گویاوہ اُ س کے نہیں۔خواہ اُ س کی مِحنت رایگاں جائے اُسے کُچھ خَوف نہیں۔
17. کیونکہ خُدا نے اُسے عقل سے محرُوم رکھّااور اُسے سمجھ نہیں دی۔
18. جب وہ تن کر سِیدھی کھڑی ہو جاتی ہےتو گھوڑے اور اُ س کے سوار دونوں کو ناچِیز سمجھتی ہے۔
19. کیا گھوڑے کو اُ س کا زور تُو نے دِیا ہے؟کیا اُ س کی گردن کو لہراتی ایال سے تُو نے مُلبّس کِیا؟
20. کیا اُسے ٹِڈّی کی طرح تُو نے کُدایاہے؟اُ س کے فرّانے کی شان مُہِیب ہے۔
21. وہ وادی میں ٹاپ مارتا ہے اور اپنے زور میںخُوش ہے۔وہ مُسلّح آدمِیوں کا سامنا کرنے کو نِکلتا ہے۔
22. وہ خَوف کو ناچِیز جانتا ہے اور گھبراتا نہیںاور وہ تلوار سے مُنہ نہیں موڑتا۔
23. ترکش اُس پر کھڑکھڑاتا ہے۔چمکتا ہُؤا بھالا اور سانگ بھی۔
24. وہ تُندی اور قہر میں زمِین پَیما ئی کرتا ہےاور اُسے یقِین نہیں ہوتا کہ یہ تُرہی کی آواز ہے۔
25. جب جب تُرہی بجتی ہے وہ ہِن ہِن کرتا ہےاور لڑائی کو دُور سے سُونگھ لیتا ہے۔سرداروں کی گرج اور للکار کو بھی۔
26. کیا باز تیری حِکمت سے اُڑتا ہےاور جنُوب کی طرف اپنے بازُو پَھیلاتاہے؟
27. کیا عُقاب تیرے حُکم سے اُوپر چڑھتا ہےاور بُلندی پر اپنا گھونسلا بناتاہے؟
28. وہ چٹان پر رہتا اور وہِیں بسیرا کرتا ہے۔یعنی چٹان کی چوٹی پر اور پناہ کی جگہ میں۔
29. وہِیں سے وہ شِکار تاڑ لیتا ہےاُ س کی آنکھیں اُسے دُور سے دیکھ لیتی ہیں۔
30. اُ س کے بچّے بھی خُون چُوستے ہیںاور جہاں مقتُول ہیں وہاں وہ بھی ہے۔