19. جب اُس کے مالِکوں نے دیکھا کہ ہماری کمائی کی اُمّید جاتی رہی تو پَولُس اور سِیلا س کو پکڑ کر حاکِموں کے پاس چَوک میں کِھینچ لے گئے۔
20. اور اُنہیں فَوج داری کے حاکِموں کے آگے لے جا کر کہا کہ یہ آدمی جو یہُودی ہیں ہمارے شہر میں بڑی کَھلبلی ڈالتے ہیں۔
21. اور اَیسی رسمیں بتاتے ہیں جِن کو قبُول کرنا اور عمل میں لانا ہم رُومِیوں کو روا نہیں۔
22. اور عام لوگ بھی مُتّفِق ہو کر اُن کی مُخالفت پر آمادہ ہُوئےاور فَوجداری کے حاکِموں نے اُن کے کپڑے پھاڑ کر اُتار ڈالے اور بینت لگانے کا حُکم دِیا۔
23. اور بُہت سے بینت لگوا کر اُنہیں قَیدخانہ میں ڈالا اور داروغہ کو تاکِید کی کہ بڑی ہوشیاری سے اُن کی نِگہبانی کرے۔
24. اُس نے اَیسا حُکم پا کر اُنہیں اندر کے قَیدخانہ میں ڈال دِیا اور اُن کے پاؤں کاٹھ میں ٹھونک دِئے۔
25. آدھی رات کے قرِیب پَولُس اور سِیلا س دُعا کر رہے اور خُدا کی حمد کے گِیت گا رہے تھے اور قَیدی سُن رہے تھے۔
26. کہ یکایک بڑا بَھونچال آیا ۔ یہاں تک کہ قَیدخانہ کی نیو ہِل گئی اور اُسی دَم سب دروازے کُھل گئے اور سب کی بیڑِیاں کُھل پڑِیں۔
27. اور داروغہ جاگ اُٹھا اور قَیدخانہ کے دروازے کُھلے دیکھ کر سمجھا کہ قَیدی بھاگ گئے ۔ پس تلوار کھینچ کر اپنے آپ کو مار ڈالنا چاہا۔
28. لیکن پَولُس نے بڑی آواز سے پُکار کر کہا کہ اپنے تئِیں نُقصان نہ پُہنچا کیونکہ ہم سب مَوجُود ہیں۔
29. وہ چراغ منگوا کر اندر جا کُودا اور کانپتا ہُؤا پَولُس اور سِیلا س کے آگے گِرا۔