5. موت کی موجوں نے مجھے گھیر لیا، ہلاکت کے سیلاب نے میرے دل پر دہشت طاری کی۔
6. پاتال کے رسّوں نے مجھے جکڑ لیا، موت نے میرے راستے میں اپنے پھندے ڈال دیئے۔
7. جب مَیں مصیبت میں پھنس گیا تو مَیں نے رب کو پکارا۔ مَیں نے مدد کے لئے اپنے خدا سے فریاد کی تو اُس نے اپنی سکونت گاہ سے میری آواز سنی، میری چیخیں اُس کے کان تک پہنچ گئیں۔
8. تب زمین لرز اُٹھی اور تھرتھرانے لگی، آسمان کی بنیادیں رب کے غضب کے سامنے کانپنے اور جھولنے لگیں۔
9. اُس کی ناک سے دھواں نکل آیا، اُس کے منہ سے بھسم کرنے والے شعلے اور دہکتے کوئلے بھڑک اُٹھے۔
10. آسمان کو جھکا کر وہ نازل ہوا۔ جب اُتر آیا تو اُس کے پاؤں کے نیچے اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔
11. وہ کروبی فرشتے پر سوار ہوا اور اُڑ کر ہَوا کے پَروں پر منڈلانے لگا۔
12. اُس نے اندھیرے کو اپنی چھپنے کی جگہ بنایا، بارش کے کالے اور گھنے بادل خیمے کی طرح اپنے ارد گرد لگائے۔