1. جھگڑنے والوں میں سے ایک بدمعاش تھا جس کا نام سبع بن بِکری تھا۔ وہ بن یمینی تھا۔ اب اُس نے نرسنگا بجا کر اعلان کیا، ”نہ ہمیں داؤد سے میراث میں کچھ ملے گا، نہ یسّی کے بیٹے سے کچھ ملنے کی اُمید ہے۔ اے اسرائیل، ہر ایک اپنے گھر واپس چلا جائے!“
2. تب تمام اسرائیلی داؤد کو چھوڑ کر سبع بن بِکری کے پیچھے لگ گئے۔ صرف یہوداہ کے مرد اپنے بادشاہ کے ساتھ لپٹے رہے اور اُسے یردن سے لے کر یروشلم تک پہنچایا۔
3. جب داؤد اپنے محل میں داخل ہوا تو اُس نے اُن دس داشتاؤں کا بندوبست کرایا جن کو اُس نے محل کو سنبھالنے کے لئے پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ وہ اُنہیں ایک خاص گھر میں الگ رکھ کر اُن کی تمام ضروریات پوری کرتا رہا لیکن اُن سے کبھی ہم بستر نہ ہوا۔ وہ کہیں جا نہ سکیں، اور اُنہیں زندگی کے آخری لمحے تک بیوہ کی سی زندگی گزارنی پڑی۔
4. پھر داؤد نے عماسا کو حکم دیا، ”یہوداہ کے تمام فوجیوں کو میرے پاس بُلا لائیں۔ تین دن کے اندر اندر اُن کے ساتھ حاضر ہو جائیں۔“
5. عماسا روانہ ہوا۔ لیکن جب تین دن کے بعد لوٹ نہ آیا
6. تو داؤد ابی شے سے مخاطب ہوا، ”آخر میں سبع بن بِکری ہمیں ابی سلوم کی نسبت زیادہ نقصان پہنچائے گا۔ جلدی کریں، میرے دستوں کو لے کر اُس کا تعاقب کریں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ قلعہ بند شہروں کو قبضے میں لے لے اور یوں ہمارا بڑا نقصان ہو جائے۔“
7. تب یوآب کے سپاہی، بادشاہ کا دستہ کریتی و فلیتی اور تمام ماہر فوجی یروشلم سے نکل کر سبع بن بِکری کا تعاقب کرنے لگے۔
8. جب وہ جِبعون کی بڑی چٹان کے پاس پہنچے تو اُن کی ملاقات عماسا سے ہوئی جو تھوڑی دیر پہلے وہاں پہنچ گیا تھا۔ یوآب اپنا فوجی لباس پہنے ہوئے تھا، اور اُس پر اُس نے کمر میں اپنی تلوار کی پیٹی باندھی ہوئی تھی۔ اب جب وہ عماسا سے ملنے گیا تو اُس نے اپنے بائیں ہاتھ سے تلوار کو چوری چوری میان سے نکال لیا۔