۲۔سلاطین 7:1-10 اردو جیو ورژن (UGV)

1. تب الیشع بولا، ”رب کا فرمان سنیں! رب فرماتا ہے کہ کل اِسی وقت شہر کے دروازے پر ساڑھے 5 کلو گرام بہترین میدہ اور 11 کلو گرام جَو چاندی کے ایک سِکے کے لئے بِکے گا۔“

2. جس افسر کے بازو کا سہارا بادشاہ لیتا تھا وہ مردِ خدا کی بات سن کر بول اُٹھا، ”یہ ناممکن ہے، خواہ رب آسمان کے دریچے کیوں نہ کھول دے۔“ الیشع نے جواب دیا، ”آپ اپنی آنکھوں سے اِس کا مشاہدہ کریں گے، لیکن خود اُس میں سے کچھ نہ کھائیں گے۔“

3. شہر سے باہر دروازے کے قریب کوڑھ کے چار مریض بیٹھے تھے۔ اب یہ آدمی ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”ہم یہاں بیٹھ کر موت کا انتظار کیوں کریں؟

4. شہر میں کال ہے۔ اگر اُس میں جائیں تو بھوکے مر جائیں گے، لیکن یہاں رہنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ تو کیوں نہ ہم شام کی لشکرگاہ میں جا کر اپنے آپ کو اُن کے حوالے کریں۔ اگر وہ ہمیں زندہ رہنے دیں تو اچھا رہے گا، اور اگر وہ ہمیں قتل بھی کر دیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہاں رہ کر بھی ہمیں مرنا ہی ہے۔“

5. شام کے دُھندلکے میں وہ روانہ ہوئے۔ لیکن جب لشکرگاہ کے کنارے تک پہنچے تو ایک بھی آدمی نظر نہ آیا۔

6. کیونکہ رب نے شام کے فوجیوں کو رتھوں، گھوڑوں اور ایک بڑی فوج کا شور سنا دیا تھا۔ وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”اسرائیل کے بادشاہ نے حِتّی اور مصری بادشاہوں کو اُجرت پر بُلایا تاکہ وہ ہم پر حملہ کریں!“

7. ڈر کے مارے وہ شام کے دُھندلکے میں فرار ہو گئے تھے۔ اُن کے خیمے، گھوڑے، گدھے بلکہ پوری لشکرگاہ پیچھے رہ گئی تھی جبکہ وہ اپنی جان بچانے کے لئے بھاگ گئے تھے۔

8. جب کوڑھی لشکرگاہ میں داخل ہوئے تو اُنہوں نے ایک خیمے میں جا کر جی بھر کر کھانا کھایا اور مَے پی۔ پھر اُنہوں نے سونا، چاندی اور کپڑے اُٹھا کر کہیں چھپا دیئے۔ وہ واپس آ کر کسی اَور خیمے میں گئے اور اُس کا سامان جمع کر کے اُسے بھی چھپا دیا۔

9. لیکن پھر وہ آپس میں کہنے لگے، ”جو کچھ ہم کر رہے ہیں ٹھیک نہیں۔ آج خوشی کا دن ہے، اور ہم یہ خوش خبری دوسروں تک نہیں پہنچا رہے۔ اگر ہم صبح تک انتظار کریں تو قصوروار ٹھہریں گے۔ آئیں، ہم فوراً واپس جا کر بادشاہ کے گھرانے کو اطلاع دیں۔“

10. چنانچہ وہ شہر کے دروازے کے پاس گئے اور پہرے داروں کو آواز دے کر اُنہیں سب کچھ سنایا، ”ہم شام کی لشکرگاہ میں گئے تو وہاں نہ کوئی دکھائی دیا، نہ کسی کی آواز سنائی دی۔ گھوڑے اور گدھے بندھے ہوئے تھے اور خیمے ترتیب سے کھڑے تھے، لیکن آدمی ایک بھی موجود نہیں تھا!“

۲۔سلاطین 7