20. تو کچھ دیر کے بعد الیشع کا نوکر جیحازی سوچنے لگا، ”میرے آقا نے شام کے اِس بندے نعمان پر حد سے زیادہ نرم دلی کا اظہار کیا ہے۔ چاہئے تو تھا کہ وہ اُس کے تحفے قبول کر لیتا۔ رب کی حیات کی قَسم، مَیں اُس کے پیچھے دوڑ کر کچھ نہ کچھ اُس سے لے لوں گا۔“
21. چنانچہ جیحازی نعمان کے پیچھے بھاگا۔ جب نعمان نے اُسے دیکھا تو وہ رتھ سے اُتر کر جیحازی سے ملنے گیا اور پوچھا، ”کیا سب خیریت ہے؟“
22. جیحازی نے جواب دیا، ”جی، سب خیریت ہے۔ میرے آقا نے مجھے آپ کو اطلاع دینے بھیجا ہے کہ ابھی ابھی نبیوں کے گروہ کے دو جوان افرائیم کے پہاڑی علاقے سے میرے پاس آئے ہیں۔ مہربانی کر کے اُنہیں 34 کلو گرام چاندی اور دو قیمتی سوٹ دے دیں۔“
23. نعمان بولا، ”ضرور، بلکہ 68 کلو گرام چاندی لے لیں۔“ اِس بات پر وہ بضد رہا۔ اُس نے 68 کلو گرام چاندی بوریوں میں لپیٹ لی، دو سوٹ چن لئے اور سب کچھ اپنے دو نوکروں کو دے دیا تاکہ وہ سامان جیحازی کے آگے آگے لے چلیں۔
24. جب وہ اُس پہاڑ کے دامن میں پہنچے جہاں الیشع رہتا تھا تو جیحازی نے سامان نوکروں سے لے کر اپنے گھر میں رکھ چھوڑا، پھر دونوں کو رُخصت کر دیا۔
25. پھر وہ جا کر الیشع کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ الیشع نے پوچھا، ”جیحازی، تم کہاں سے آئے ہو؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں کہیں نہیں گیا تھا۔“
26. لیکن الیشع نے اعتراض کیا، ”کیا میری روح تمہارے ساتھ نہیں تھی جب نعمان اپنے رتھ سے اُتر کر تم سے ملنے آیا؟ کیا آج چاندی، کپڑے، زیتون اور انگور کے باغ، بھیڑبکریاں، گائےبَیل، نوکر اور نوکرانیاں حاصل کرنے کا وقت تھا؟