3. اِس وجہ سے رب اسرائیل سے بہت ناراض ہوا، اور وہ شام کے بادشاہ حزائیل اور اُس کے بیٹے بن ہدد کے وسیلے سے اُنہیں بار بار دباتا رہا۔
4. لیکن پھر یہوآخز نے رب کا غضب ٹھنڈا کیا، اور رب نے اُس کی منتیں سنیں، کیونکہ اُسے معلوم تھا کہ شام کا بادشاہ اسرائیل پر کتنا ظلم کر رہا ہے۔
5. رب نے کسی کو بھیج دیا جس نے اُنہیں شام کے ظلم سے آزاد کروایا۔ اِس کے بعد وہ پہلے کی طرح سکون کے ساتھ اپنے گھروں میں رہ سکتے تھے۔
6. توبھی وہ اُن گناہوں سے باز نہ آئے جو کرنے پر یرُبعام نے اُنہیں اُکسایا تھا بلکہ اُن کی یہ بُت پرستی جاری رہی۔ یسیرت دیوی کا بُت بھی سامریہ سے ہٹایا نہ گیا۔
7. آخر میں یہوآخز کے صرف 50 گھڑسوار، 10 رتھ اور 10,000 پیادہ سپاہی رہ گئے۔ فوج کا باقی حصہ شام کے بادشاہ نے تباہ کر دیا تھا۔ اُس نے اسرائیلی فوجیوں کو کچل کر یوں اُڑا دیا تھا جس طرح دُھول اناج کو گاہتے وقت اُڑ جاتی ہے۔
8. باقی جو کچھ یہوآخز کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔
9. جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یہوآس تخت نشین ہوا۔
10. یہوآس بن یہوآخز یہوداہ کے بادشاہ یوآس کی حکومت کے 37ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔
11. یہوآس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا بلکہ یہ بُت پرستی جاری رہی۔
12. باقی جو کچھ یہوآس کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔ اُس میں اُس کی یہوداہ کے بادشاہ اَمَصیاہ کے ساتھ جنگ کا ذکر بھی ہے۔
13. جب یہوآس مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں شاہی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر یرُبعام دوم تخت پر بیٹھ گیا۔
14. یہوآس کے دورِ حکومت میں الیشع شدید بیمار ہو گیا۔ جب وہ مرنے کو تھا تو اسرائیل کا بادشاہ یہوآس اُس سے ملنے گیا۔ اُس کے اوپر جھک کر وہ خوب رو پڑا اور چلّایا، ”ہائے، میرے باپ، میرے باپ۔ اسرائیل کے رتھ اور اُس کے گھوڑے!“
15. الیشع نے اُسے حکم دیا، ”ایک کمان اور کچھ تیر لے آئیں۔“ بادشاہ کمان اور تیر الیشع کے پاس لے آیا۔
16. پھر الیشع بولا، ”کمان کو پکڑیں۔“ جب بادشاہ نے کمان کو پکڑ لیا تو الیشع نے اپنے ہاتھ اُس کے ہاتھوں پر رکھ دیئے۔