۲۔تواریخ 34:19-32 اردو جیو ورژن (UGV)

19. کتاب کی باتیں سن کر بادشاہ نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے۔

20. اُس نے خِلقیاہ، اخی قام بن سافن، عبدون بن میکاہ، میرمنشی سافن اور اپنے خاص خادم عسایاہ کو بُلا کر اُنہیں حکم دیا،

21. ”جا کر میری اور اسرائیل اور یہوداہ کے بچے ہوئے افراد کی خاطر رب سے اِس کتاب میں درج باتوں کے بارے میں دریافت کریں۔ رب کا جو غضب ہم پر نازل ہونے والا ہے وہ نہایت سخت ہے، کیونکہ ہمارے باپ دادا نہ رب کے فرمان کے تابع رہے، نہ اُن ہدایات کے مطابق زندگی گزاری ہے جو کتاب میں درج کی گئی ہیں۔“

22. چنانچہ خِلقیاہ بادشاہ کے بھیجے ہوئے چند آدمیوں کے ساتھ خُلدہ نبیہ کو ملنے گیا۔ خُلدہ کا شوہر سلّوم بن توقہت بن خسرہ رب کے گھر کے کپڑے سنبھالتا تھا۔ وہ یروشلم کے نئے علاقے میں رہتے تھے۔

23-24. خُلدہ نے اُنہیں جواب دیا،”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ جس آدمی نے تمہیں بھیجا ہے اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر اور اِس کے باشندوں پر آفت نازل کروں گا۔ وہ تمام لعنتیں پوری ہو جائیں گی جو بادشاہ کے حضور پڑھی گئی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔

25. کیونکہ میری قوم نے مجھے ترک کر کے دیگر معبودوں کو قربانیاں پیش کی ہیں اور اپنے ہاتھوں سے بُت بنا کر مجھے طیش دلایا ہے۔ میرا غضب اِس مقام پر نازل ہو جائے گا اور کبھی ختم نہیں ہو گا۔‘

26. لیکن یہوداہ کے بادشاہ کے پاس جائیں جس نے آپ کو رب سے دریافت کرنے کے لئے بھیجا ہے اور اُسے بتا دیں کہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’میری باتیں سن کر

27. تیرا دل نرم ہو گیا ہے۔ جب تجھے پتا چلا کہ مَیں نے اِس مقام اور اِس کے باشندوں کے خلاف بات کی ہے تو تُو نے اپنے آپ کو اللہ کے سامنے پست کر دیا۔ تُو نے بڑی انکساری سے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور میرے حضور پھوٹ پھوٹ کر رویا۔ رب فرماتا ہے کہ یہ دیکھ کر مَیں نے تیری سنی ہے۔

28. جب تُو میرے کہنے پر مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے گا تو سلامتی سے دفن ہو گا۔ جو آفت مَیں شہر اور اُس کے باشندوں پر نازل کروں گا وہ تُو خود نہیں دیکھے گا‘۔“افسر بادشاہ کے پاس واپس گئے اور اُسے خُلدہ کا جواب سنا دیا۔

29. تب بادشاہ یہوداہ اور یروشلم کے تمام بزرگوں کو بُلا کر

30. رب کے گھر میں گیا۔ سب لوگ چھوٹے سے لے کر بڑے تک اُس کے ساتھ گئے یعنی یہوداہ کے آدمی، یروشلم کے باشندے، امام اور لاوی۔ وہاں پہنچ کر جماعت کے سامنے عہد کی اُس پوری کتاب کی تلاوت کی گئی جو رب کے گھر میں ملی تھی۔

31. پھر بادشاہ نے اپنے ستون کے پاس کھڑے ہو کر رب کے حضور عہد باندھا اور وعدہ کیا، ”ہم رب کی پیروی کریں گے، ہم پورے دل و جان سے اُس کے احکام اور ہدایات پوری کر کے اِس کتاب میں درج عہد کی باتیں قائم رکھیں گے۔“

32. یوسیاہ نے مطالبہ کیا کہ یروشلم اور یہوداہ کے تمام باشندے عہد میں شریک ہو جائیں۔ اُس وقت سے یروشلم کے باشندے اپنے باپ دادا کے خدا کے عہد کے ساتھ لپٹے رہے۔

۲۔تواریخ 34