13. وہ مزدوروں اور تمام دیگر کاری گروں پر مقرر تھے۔ کچھ اَور لاوی منشی، نگران اور دربان تھے۔
14. جب وہ پیسے باہر لائے گئے جو رب کے گھر میں جمع ہوئے تھے تو خِلقیاہ کو شریعت کی وہ کتاب ملی جو رب نے موسیٰ کی معرفت دی تھی۔
15. اُسے میرمنشی سافن کو دے کر اُس نے کہا، ”مجھے رب کے گھر میں شریعت کی کتاب ملی ہے۔“
16. تب سافن کتاب کو لے کر بادشاہ کے پاس گیا اور اُسے اطلاع دی، ”جو بھی ذمہ داری آپ کے ملازموں کو دی گئی اُنہیں وہ اچھی طرح پورا کر رہے ہیں۔
17. اُنہوں نے رب کے گھر میں جمع شدہ پیسے مرمت پر مقرر ٹھیکے داروں اور باقی کام کرنے والوں کو دے دیئے ہیں۔“
18. پھر سافن نے بادشاہ کو بتایا، ”خِلقیاہ نے مجھے ایک کتاب دی ہے۔“ کتاب کو کھول کر وہ بادشاہ کی موجودگی میں اُس کی تلاوت کرنے لگا۔
19. کتاب کی باتیں سن کر بادشاہ نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے۔
20. اُس نے خِلقیاہ، اخی قام بن سافن، عبدون بن میکاہ، میرمنشی سافن اور اپنے خاص خادم عسایاہ کو بُلا کر اُنہیں حکم دیا،