21. لوگوں سے مشورہ کر کے یہوسفط نے کچھ مردوں کو رب کی تعظیم میں گیت گانے کے لئے مقرر کیا۔ مُقدّس لباس پہنے ہوئے وہ فوج کے آگے آگے چل کر حمد و ثنا کا یہ گیت گاتے رہے، ”رب کی ستائش کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔“
22. اُس وقت رب حملہ آور فوج کے مخالفوں کو کھڑا کر چکا تھا۔ اب جب یہوداہ کے مرد حمد کے گیت گانے لگے تو وہ تاک میں سے نکل کر بڑھتی ہوئی فوج پر ٹوٹ پڑے اور اُسے شکست دی۔
23. پھر عمونیوں اور موآبیوں نے مل کر پہاڑی ملک سعیر کے مردوں پر حملہ کیا تاکہ اُنہیں مکمل طور پر ختم کر دیں۔ جب یہ ہلاک ہوئے تو عمونی اور موآبی ایک دوسرے کو موت کے گھاٹ اُتارنے لگے۔
24. یہوداہ کے فوجیوں کو اِس کا علم نہیں تھا۔ چلتے چلتے وہ اُس مقام تک پہنچ گئے جہاں سے ریگستان نظر آتا ہے۔ وہاں وہ دشمن کو تلاش کرنے لگے، لیکن لاشیں ہی لاشیں زمین پر بکھری نظر آئیں۔ ایک بھی دشمن نہیں بچا تھا۔
25. یہوسفط اور اُس کے لوگوں کے لئے صرف دشمن کو لُوٹنے کا کام باقی رہ گیا تھا۔ کثرت کے جانور، قسم قسم کا سامان، کپڑے اور کئی قیمتی چیزیں تھیں۔ اِتنا سامان تھا کہ وہ اُسے ایک وقت میں اُٹھا کر اپنے ساتھ لے جا نہیں سکتے تھے۔ سارا مال جمع کرنے میں تین دن لگے۔
26. چوتھے دن وہ قریب کی ایک وادی میں جمع ہوئے تاکہ رب کی تعریف کریں۔ اُس وقت سے وادی کا نام ’تعریف کی وادی‘ پڑ گیا۔
27. اِس کے بعد یہوداہ اور یروشلم کے تمام مرد یہوسفط کی راہنمائی میں خوشی مناتے ہوئے یروشلم واپس آئے۔ کیونکہ رب نے اُنہیں دشمن کی شکست سے خوشی کا سنہرا موقع عطا کیا تھا۔
28. ستار، سرود اور تُرم بجاتے ہوئے وہ یروشلم میں داخل ہوئے اور رب کے گھر کے پاس جا پہنچے۔
29. جب ارد گرد کے ممالک نے سنا کہ کس طرح رب اسرائیل کے دشمنوں سے لڑا ہے تو اُن میں اللہ کی دہشت پھیل گئی۔
30. اُس وقت سے یہوسفط سکون سے حکومت کر سکا، کیونکہ اللہ نے اُسے چاروں طرف کے ممالک کے حملوں سے محفوظ رکھا تھا۔
31. یہوسفط 35 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 25 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں عزوبہ بنت سِلحی تھی۔
32. وہ اپنے باپ آسا کے نمونے پر چلتا اور وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔
33. لیکن اُس نے بھی اونچے مقاموں کے مندروں کو ختم نہ کیا، اور لوگوں کے دل اپنے باپ دادا کے خدا کی طرف مائل نہ ہوئے۔