16. ”کل مَیں اِسی وقت ملکِ بن یمین کا ایک آدمی تیرے پاس بھیج دوں گا۔ اُسے مسح کر کے میری قوم اسرائیل پر بادشاہ مقرر کر۔ وہ میری قوم کو فلستیوں سے بچائے گا۔ کیونکہ مَیں نے اپنی قوم کی مصیبت پر دھیان دیا ہے، اور مدد کے لئے اُس کی چیخیں مجھ تک پہنچ گئی ہیں۔“
17. اب جب سموایل نے شہر کے دروازے سے نکلتے ہوئے ساؤل کو دیکھا تو رب سموایل سے ہم کلام ہوا، ”دیکھ، یہی وہ آدمی ہے جس کا ذکر مَیں نے کل کیا تھا۔ یہی میری قوم پر حکومت کرے گا۔“
18. وہیں شہر کے دروازے پر ساؤل سموایل سے مخاطب ہوا، ”مہربانی کر کے مجھے بتائیے کہ غیب بین کا گھر کہاں ہے؟“
19. سموایل نے جواب دیا، ”مَیں ہی غیب بین ہوں۔ آئیں، اُس پہاڑی پر چلیں جس پر ضیافت ہو رہی ہے، کیونکہ آج آپ میرے مہمان ہیں۔ کل مَیں صبح سویرے آپ کو آپ کے دل کی بات بتا دوں گا۔
20. جہاں تک تین دن سے گم شدہ گدھیوں کا تعلق ہے، اُن کی فکر نہ کریں۔ وہ تو مل گئی ہیں۔ ویسے آپ اور آپ کے باپ کے گھرانے کو اسرائیل کی ہر قیمتی چیز حاصل ہے۔“
21. ساؤل نے پوچھا، ”یہ کس طرح؟ مَیں تو اسرائیل کے سب سے چھوٹے قبیلے بن یمین کا ہوں، اور میرا خاندان قبیلے میں سب سے چھوٹا ہے۔“
22. سموایل ساؤل کو نوکر سمیت اُس ہال میں لے گیا جس میں ضیافت ہو رہی تھی۔ تقریباً 30 مہمان تھے، لیکن سموایل نے دونوں آدمیوں کو سب سے عزت کی جگہ پر بٹھا دیا۔
23. خانسامے کو اُس نے حکم دیا، ”اب گوشت کا وہ ٹکڑا لے آؤ جو مَیں نے تمہیں دے کر کہا تھا کہ اُسے الگ رکھنا ہے۔“
24. خانسامے نے قربانی کی ران لا کر اُسے ساؤل کے سامنے رکھ دیا۔ سموایل بولا، ”یہ آپ کے لئے محفوظ رکھا گیا ہے۔ اب کھائیں، کیونکہ دوسروں کو دعوت دیتے وقت مَیں نے یہ گوشت آپ کے لئے اور اِس موقع کے لئے الگ کر لیا تھا۔“ چنانچہ ساؤل نے اُس دن سموایل کے ساتھ کھانا کھایا۔
25. ضیافت کے بعد وہ پہاڑی سے اُتر کر شہر واپس آئے، اور سموایل اپنے گھر کی چھت پر ساؤل سے بات چیت کرنے لگا۔
26. اگلے دن جب پَو پھٹنے لگی تو سموایل نے نیچے سے ساؤل کو جو چھت پر سو رہا تھا آواز دی، ”اُٹھیں! مَیں آپ کو رُخصت کروں۔“ ساؤل جاگ اُٹھا اور وہ مل کر روانہ ہوئے۔