5. داؤد کی دو بیویوں اخی نوعم یزرعیلی اور ابی جیل کرملی کو بھی اسیر کر لیا گیا تھا۔
6. داؤد کی جان بڑے خطرے میں آ گئی، کیونکہ اُس کے مرد غم کے مارے آپس میں اُسے سنگسار کرنے کی باتیں کرنے لگے۔ کیونکہ بیٹے بیٹیوں کے چھن جانے کے باعث سب سخت رنجیدہ تھے۔ لیکن داؤد نے رب اپنے خدا میں پناہ لے کر تقویت پائی۔
7. اُس نے ابیاتر بن اخی مَلِک کو حکم دیا، ”قرعہ ڈالنے کے لئے امام کا بالاپوش لے آئیں۔“ جب امام بالاپوش لے آیا
8. تو داؤد نے رب سے دریافت کیا، ”کیا مَیں لٹیروں کا تعاقب کروں؟ کیا مَیں اُن کو جا لوں گا؟“ رب نے جواب دیا، ”اُن کا تعاقب کر! تُو نہ صرف اُنہیں جا لے گا بلکہ اپنے لوگوں کو بچا بھی لے گا۔“
11. راستے میں اُنہیں کھلے میدان میں ایک مصری آدمی ملا اور اُسے داؤد کے پاس لا کر کچھ پانی پلایا اور کچھ روٹی،
12. انجیر کی ٹکی کا ٹکڑا اور کشمش کی دو ٹکیاں کھلائیں۔ تب اُس کی جان میں جان آ گئی۔ اُسے تین دن اور رات سے نہ کھانا، نہ پانی ملا تھا۔
13. داؤد نے پوچھا، ”تمہارا مالک کون ہے، اور تم کہاں کے ہو؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں مصری غلام ہوں، اور ایک عمالیقی میرا مالک ہے۔ جب مَیں سفر کے دوران بیمار ہو گیا تو اُس نے مجھے یہاں چھوڑ دیا۔ اب مَیں تین دن سے یہاں پڑا ہوں۔
14. پہلے ہم نے کریتیوں یعنی فلستیوں کے جنوبی علاقے اور پھر یہوداہ کے علاقے پر حملہ کیا تھا، خاص کر یہوداہ کے جنوبی حصے پر جہاں کالب کی اولاد آباد ہے۔ شہر صِقلاج کو ہم نے بھسم کر دیا تھا۔“