53. پھر اسرائیلیوں نے واپس آ کر فلستیوں کی چھوڑی ہوئی لشکرگاہ کو لُوٹ لیا۔
54. بعد میں داؤد جالوت کا سر یروشلم کو لے آیا۔ فلستی کے ہتھیار اُس نے اپنے خیمے میں رکھ لئے۔
55. جب داؤد جالوت سے لڑنے گیا تو ساؤل نے فوج کے کمانڈر ابنیر سے پوچھا، ”اِس جوان آدمی کا باپ کون ہے؟“ ابنیر نے جواب دیا، ”آپ کی حیات کی قَسم، مجھے معلوم نہیں۔“
56. بادشاہ بولا، ”پھر پتا کریں!“
57. جب داؤد فلستی کا سر قلم کر کے واپس آیا تو ابنیر اُسے بادشاہ کے پاس لایا۔ داؤد ابھی جالوت کا سر اُٹھائے پھر رہا تھا۔
58. ساؤل نے پوچھا، ”آپ کا باپ کون ہے؟“ داؤد نے جواب دیا، ”مَیں بیت لحم کے رہنے والے آپ کے خادم یسّی کا بیٹا ہوں۔“