3. سامنے ایک برآمدہ بنایا گیا جو عمارت جتنا چوڑا یعنی 30 فٹ اور آگے کی طرف 15 فٹ لمبا تھا۔
4. عمارت کی دیواروں میں کھڑکیاں تھیں جن پر جنگلے لگے تھے۔
5. عمارت سے باہر آ کر سلیمان نے دائیں بائیں کی دیواروں اور پچھلی دیوار کے ساتھ ایک ڈھانچا کھڑا کیا جس کی تین منزلیں تھیں اور جس میں مختلف کمرے تھے۔
6. نچلی منزل کی اندر کی چوڑائی ساڑھے 7 فٹ، درمیانی منزل کی 9 فٹ اور اوپر کی منزل کی ساڑھے 10 فٹ تھی۔ وجہ یہ تھی کہ رب کے گھر کی بیرونی دیوار کی موٹائی منزل بہ منزل کم ہوتی گئی۔ اِس طریقے سے بیرونی ڈھانچے کی دوسری اور تیسری منزل کے شہتیروں کے لئے رب کے گھر کی دیوار میں سوراخ بنانے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ اُنہیں دیوار پر ہی رکھا گیا۔
7. جو پتھر رب کے گھر کی تعمیر کے لئے استعمال ہوئے اُنہیں پتھر کی کان کے اندر ہی تراش کر تیار کیا گیا۔ اِس لئے جب اُنہیں زیرِ تعمیر عمارت کے پاس لا کر جوڑا گیا تو نہ ہتھوڑوں، نہ چھینی نہ لوہے کے کسی اَور اوزار کی آواز سنائی دی۔
8. اِس ڈھانچے میں داخل ہونے کے لئے عمارت کی دہنی دیوار میں دروازہ بنایا گیا۔ وہاں سے ایک سیڑھی پرستار کو درمیانی اور اوپر کی منزل تک پہنچاتی تھی۔
9. یوں سلیمان نے عمارت کو تکمیل تک پہنچایا۔ چھت کو دیودار کے شہتیروں اور تختوں سے بنایا گیا۔
24-25. دونوں شکل و صورت میں ایک جیسے تھے۔ ہر ایک کے دو پَر تھے، اور ہر پَر کی لمبائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ چنانچہ ایک پَر کے سرے سے دوسرے پَر کے سرے تک کا فاصلہ 15 فٹ تھا۔
26. ہر ایک کا قد 15 فٹ تھا۔
27. اُنہیں مُقدّس ترین کمرے میں یوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا کیا گیا کہ ہر فرشتے کا ایک پَر دوسرے کے پَر سے لگتا جبکہ دائیں اور بائیں طرف ہر ایک کا دوسرا پَر دیوار کے ساتھ لگتا تھا۔
28. اِن فرشتوں پر بھی سونا منڈھا گیا۔
29. مُقدّس اور مُقدّس ترین کمروں کی دیواروں پر کروبی فرشتے، کھجور کے درخت اور پھول کندہ کئے گئے۔
30. دونوں کمروں کے فرش پر بھی سونا منڈھا گیا۔