9. ایلہ کا ایک افسر بنام زِمری تھا۔ زِمری رتھوں کے آدھے حصے پر مقرر تھا۔ اب وہ بادشاہ کے خلاف سازشیں کرنے لگا۔ ایک دن ایلہ تِرضہ میں محل کے انچارج ارضہ کے گھر میں بیٹھا مَے پی رہا تھا۔ جب نشے میں دُھت ہوا
10. تو زِمری نے اندر جا کر اُسے مار ڈالا۔ پھر وہ خود تخت پر بیٹھ گیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 27ویں سال میں ہوا۔
11. تخت پر بیٹھتے ہی زِمری نے بعشا کے پورے خاندان کو ہلاک کر دیا۔ اُس نے کسی بھی مرد کو زندہ نہ چھوڑا، خواہ وہ دُور کا رشتے دار تھا، خواہ دوست۔
12. یوں وہی کچھ ہوا جو رب نے یاہو نبی کی معرفت بعشا کو فرمایا تھا۔
13. کیونکہ بعشا اور اُس کے بیٹے ایلہ سے سنگین گناہ سرزد ہوئے تھے، اور ساتھ ساتھ اُنہوں نے اسرائیل کو بھی یہ کرنے پر اُکسایا تھا۔ اپنے باطل دیوتاؤں سے اُنہوں نے رب اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا تھا۔
14. باقی جو کچھ ایلہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
15. زِمری یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 27ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ لیکن تِرضہ میں اُس کی حکومت صرف سات دن تک قائم رہی۔ اُس وقت اسرائیلی فوج فلستی شہر جِبّتون کا محاصرہ کر رہی تھی۔
16. جب فوج میں خبر پھیل گئی کہ زِمری نے بادشاہ کے خلاف سازش کر کے اُسے قتل کیا ہے تو تمام اسرائیلیوں نے لشکرگاہ میں آ کر اُسی دن اپنے کمانڈر عُمری کو بادشاہ بنا دیا۔
17. تب عُمری تمام فوجیوں کے ساتھ جِبّتون کو چھوڑ کر تِرضہ کا محاصرہ کرنے لگا۔
18. جب زِمری کو پتا چلا کہ شہر دوسروں کے قبضے میں آ گیا ہے تو اُس نے محل کے بُرج میں جا کر اُسے آگ لگائی۔ یوں وہ جل کر مر گیا۔
19. اِس طرح اُسے بھی مناسب سزا مل گئی، کیونکہ اُس نے بھی وہ کچھ کیا تھا جو رب کو ناپسند تھا۔ یرُبعام کے نمونے پر چل کر اُس نے وہ تمام گناہ کئے جو یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا۔
20. جو کچھ زِمری کی حکومت کے دوران ہوا اور جو سازشیں اُس نے کیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔
21. زِمری کی موت کے بعد اسرائیلی دو فرقوں میں بٹ گئے۔ ایک فرقہ تِبنی بن جینت کو بادشاہ بنانا چاہتا تھا، دوسرا عُمری کو۔