7. اور ساتھ وہ کپڑا بھی جس میں عیسیٰ کا سر لپٹا ہوا تھا۔ یہ کپڑا تہہ کیا گیا تھا اور پٹیوں سے الگ پڑا تھا۔
8. پھر دوسرا شاگرد جو پہلے پہنچ گیا تھا، وہ بھی داخل ہوا۔ جب اُس نے یہ دیکھا تو وہ ایمان لایا۔
9. (لیکن اب بھی وہ کلامِ مُقدّس کی یہ پیش گوئی نہیں سمجھتے تھے کہ اُسے مُردوں میں سے جی اُٹھنا ہے۔)
10. پھر دونوں شاگرد گھر واپس چلے گئے۔
11. لیکن مریم رو رو کر قبر کے سامنے کھڑی رہی۔ اور روتے ہوئے اُس نے جھک کر قبر میں جھانکا
12. تو کیا دیکھتی ہے کہ دو فرشتے سفید لباس پہنے ہوئے وہاں بیٹھے ہیں جہاں پہلے عیسیٰ کی لاش پڑی تھی، ایک اُس کے سرہانے اور دوسرا وہاں جہاں پہلے اُس کے پاؤں تھے۔
13. اُنہوں نے مریم سے پوچھا، ”اے خاتون، تُو کیوں رو رہی ہے؟“اُس نے کہا، ”وہ میرے خداوند کو لے گئے ہیں، اور معلوم نہیں کہ اُنہوں نے اُسے کہاں رکھ دیا ہے۔“
14. پھر اُس نے پیچھے مُڑ کر عیسیٰ کو وہاں کھڑے دیکھا، لیکن اُس نے اُسے نہ پہچانا۔
15. عیسیٰ نے پوچھا، ”اے خاتون، تُو کیوں رو رہی ہے، کس کو ڈھونڈ رہی ہے؟“یہ سوچ کر کہ وہ مالی ہے اُس نے کہا، ”جناب، اگر آپ اُسے لے گئے ہیں تو مجھے بتا دیں کہ اُسے کہاں رکھ دیا ہے تاکہ اُسے لے جاؤں۔“
16. عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”مریم!“وہ اُس کی طرف مُڑی اور بول اُٹھی، ”ربونی!“ (اِس کا مطلب اَرامی زبان میں اُستاد ہے۔)