17. عیسیٰ نے کہا، ”میرے ساتھ چمٹی نہ رہ، کیونکہ ابھی مَیں اوپر، باپ کے پاس نہیں گیا۔ لیکن بھائیوں کے پاس جا اور اُنہیں بتا، ’مَیں اپنے باپ اور تمہارے باپ کے پاس واپس جا رہا ہوں، اپنے خدا اور تمہارے خدا کے پاس‘۔“
18. چنانچہ مریم مگدلینی شاگردوں کے پاس گئی اور اُنہیں اطلاع دی، ”مَیں نے خداوند کو دیکھا ہے اور اُس نے مجھ سے یہ باتیں کہیں۔“
19. اُس اتوار کی شام کو شاگرد جمع تھے۔ اُنہوں نے دروازوں پر تالے لگا دیئے تھے کیونکہ وہ یہودیوں سے ڈرتے تھے۔ اچانک عیسیٰ اُن کے درمیان آ کھڑا ہوا اور کہا، ”تمہاری سلامتی ہو،“
20. اور اُنہیں اپنے ہاتھوں اور پہلو کو دکھایا۔ خداوند کو دیکھ کر وہ نہایت خوش ہوئے۔
21. عیسیٰ نے دوبارہ کہا، ”تمہاری سلامتی ہو! جس طرح باپ نے مجھے بھیجا اُسی طرح مَیں تم کو بھیج رہا ہوں۔“
22. پھر اُن پر پھونک کر اُس نے فرمایا، ”روح القدس کو پا لو۔
23. اگر تم کسی کے گناہوں کو معاف کرو تو وہ معاف کئے جائیں گے۔ اور اگر تم اُنہیں معاف نہ کرو تو وہ معاف نہیں کئے جائیں گے۔“
24. بارہ شاگردوں میں سے توما جس کا لقب جُڑواں تھا عیسیٰ کے آنے پر موجود نہ تھا۔
25. چنانچہ دوسرے شاگردوں نے اُسے بتایا، ”ہم نے خداوند کو دیکھا ہے!“ لیکن توما نے کہا، ”مجھے یقین نہیں آتا۔ پہلے مجھے اُس کے ہاتھوں میں کیلوں کے نشان نظر آئیں اور مَیں اُن میں اپنی اُنگلی ڈالوں، پہلے مَیں اپنے ہاتھ کو اُس کے پہلو کے زخم میں ڈالوں۔ پھر ہی مجھے یقین آئے گا۔“
26. ایک ہفتہ گزر گیا۔ شاگرد دوبارہ مکان میں جمع تھے۔ اِس مرتبہ توما بھی ساتھ تھا۔ اگرچہ دروازوں پر تالے لگے تھے پھر بھی عیسیٰ اُن کے درمیان آ کر کھڑا ہوا۔ اُس نے کہا، ”تمہاری سلامتی ہو!“
27. پھر وہ توما سے مخاطب ہوا، ”اپنی اُنگلی کو میرے ہاتھوں اور اپنے ہاتھ کو میرے پہلو کے زخم میں ڈال اور بےاعتقاد نہ ہو بلکہ ایمان رکھ۔“
28. توما نے جواب میں اُس سے کہا، ”اے میرے خداوند! اے میرے خدا!“
29. پھر عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”کیا تُو اِس لئے ایمان لایا ہے کہ تُو نے مجھے دیکھا ہے؟ مبارک ہیں وہ جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لاتے ہیں۔“
30. عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کی موجودگی میں مزید بہت سے ایسے الٰہی نشان دکھائے جو اِس کتاب میں درج نہیں ہیں۔
31. لیکن جتنے درج ہیں اُن کا مقصد یہ ہے کہ آپ ایمان لائیں کہ عیسیٰ ہی مسیح یعنی اللہ کا فرزند ہے اور آپ کو اِس ایمان کے وسیلے سے اُس کے نام سے زندگی حاصل ہو۔