14. کل صبح کو ہر ایک قبیلہ اپنے آپ کو پیش کرے۔ رب ظاہر کرے گا کہ قصوروار شخص کون سے قبیلے کا ہے۔ پھر اُس قبیلے کے کنبے باری باری سامنے آئیں۔ جس کنبے کو رب قصوروار ٹھہرائے گا اُس کے مختلف خاندان سامنے آئیں۔ اور جس خاندان کو رب قصوروار ٹھرائے گا اُس کے مختلف افراد سامنے آئیں۔
15. جو رب کے لئے مخصوص مال کے ساتھ پکڑا جائے گا اُسے اُس کی ملکیت سمیت جلا دینا ہے، کیونکہ اُس نے رب کے عہد کی خلاف ورزی کر کے اسرائیل میں شرم ناک کام کیا ہے۔“
16. اگلے دن صبح سویرے یشوع نے قبیلوں کو باری باری اپنے پاس آنے دیا۔ جب یہوداہ کے قبیلے کی باری آئی تو رب نے اُسے قصوروار ٹھہرایا۔
17. جب اُس قبیلے کے مختلف کنبے سامنے آئے تو رب نے زارح کے کنبے کو قصوروار ٹھہرایا۔ جب زارح کے مختلف خاندان سامنے آئے تو رب نے زبدی کا خاندان قصوروار ٹھہرایا۔
18. آخرکار یشوع نے اُس خاندان کو فرداً فرداً اپنے پاس آنے دیا، اور عکن بن کرمی بن زبدی بن زارح پکڑا گیا۔
19. یشوع نے اُس سے کہا، ”بیٹا، رب اسرائیل کے خدا کو جلال دو اور اُس کی ستائش کرو۔ مجھے بتا دو کہ تم نے کیا کِیا۔ کوئی بھی بات مجھ سے مت چھپانا۔“
20. عکن نے جواب دیا، ”واقعی مَیں نے رب اسرائیل کے خدا کا گناہ کیا ہے۔
21. مَیں نے لُوٹے ہوئے مال میں سے بابل کا ایک شاندار چوغہ، تقریباً سوا دو کلو گرام چاندی اور آدھے کلو گرام سے زائد سونے کی اینٹ لے لی تھی۔ یہ چیزیں دیکھ کر مَیں نے اُن کا لالچ کیا اور اُنہیں لے لیا۔ اب وہ میرے خیمے کی زمین میں دبی ہوئی ہیں۔ چاندی کو مَیں نے باقی چیزوں کے نیچے چھپا دیا۔“
22. یہ سن کر یشوع نے اپنے بندوں کو عکن کے خیمے کے پاس بھیج دیا۔ وہ دوڑ کر وہاں پہنچے تو دیکھا کہ یہ مال واقعی خیمے کی زمین میں چھپایا ہوا ہے اور کہ چاندی دوسری چیزوں کے نیچے پڑی ہے۔
23. وہ یہ سب کچھ خیمے سے نکال کر یشوع اور تمام اسرائیلیوں کے پاس لے آئے اور رب کے سامنے رکھ دیا۔
24. پھر یشوع اور تمام اسرائیلی عکن بن زارح کو پکڑ کر وادیٔ عکور میں لے گئے۔ اُنہوں نے چاندی، لباس، سونے کی اینٹ، عکن کے بیٹے بیٹیوں، گائےبَیلوں، گدھوں، بھیڑبکریوں اور اُس کے خیمے غرض اُس کی پوری ملکیت کو اُس وادی میں پہنچا دیا۔
25. یشوع نے کہا، ”تم یہ آفت ہم پر کیوں لائے ہو؟ آج رب تم پر ہی آفت لائے گا۔“ پھر پورے اسرائیل نے عکن کو اُس کے گھر والوں سمیت سنگسار کر کے جلا دیا۔