9. اور وہ خود گرفتار ہو گیا۔ پھر اُسے ملکِ حمات کے شہر رِبلہ میں شاہِ بابل کے پاس لایا گیا، اور وہیں اُس نے صِدقیاہ پر فیصلہ صادر کیا۔
10. صِدقیاہ کے دیکھتے دیکھتے شاہِ بابل نے رِبلہ میں اُس کے بیٹوں کو قتل کیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے تمام بزرگوں کو بھی موت کے گھاٹ اُتار دیا۔
11. پھر اُس نے صِدقیاہ کی آنکھیں نکلوا کر اُسے پیتل کی زنجیروں میں جکڑ لیا اور بابل لے گیا جہاں وہ جیتے جی رہا۔
12. شاہِ بابل نبوکدنضر کی حکومت کے 19ویں سال میں بادشاہ کا خاص افسر نبوزرادان یروشلم پہنچا۔ وہ شاہی محافظوں پر مقرر تھا۔ پانچویں مہینے کے ساتویں دن اُس نے آ کر
13. رب کے گھر، شاہی محل اور یروشلم کے تمام مکانوں کو جلا دیا۔ ہر بڑی عمارت بھسم ہو گئی۔
14. اُس نے اپنے تمام فوجیوں سے شہر کی پوری فصیل کو بھی گرا دیا۔
15. پھر نبوزرادان نے سب کو جلاوطن کر دیا جو یروشلم میں پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ بھی اُن میں شامل تھے جو جنگ کے دوران غداری کر کے شاہِ بابل کے پیچھے لگ گئے تھے۔ نبوزرادان باقی ماندہ کاری گر اور غریبوں میں سے بھی کچھ بابل لے گیا۔
16. لیکن اُس نے سب سے نچلے طبقے کے بعض لوگوں کو ملکِ یہوداہ میں چھوڑ دیا تاکہ وہ انگور کے باغوں اور کھیتوں کو سنبھالیں۔
17. بابل کے فوجیوں نے رب کے گھر میں جا کر پیتل کے دونوں ستونوں، پانی کے باسنوں کو اُٹھانے والی ہتھ گاڑیوں اور سمندر نامی پیتل کے حوض کو توڑ دیا اور سارا پیتل اُٹھا کر بابل لے گئے۔
18. وہ رب کے گھر کی خدمت سرانجام دینے کے لئے درکار سامان بھی لے گئے یعنی بالٹیاں، بیلچے، بتی کترنے کے اوزار، چھڑکاؤ کے کٹورے، پیالے اور پیتل کا باقی سارا سامان۔
19. خالص سونے اور چاندی کے برتن بھی اِس میں شامل تھے یعنی باسن، جلتے ہوئے کوئلے کے برتن، چھڑکاؤ کے کٹورے، بالٹیاں، شمع دان، پیالے اور مَے کی نذریں پیش کرنے کے برتن۔ شاہی محافظوں کا یہ افسر سارا سامان اُٹھا کر بابل لے گیا۔