5. کیونکہ رب الافواج نے اسرائیل اور یہوداہ کو اکیلا نہیں چھوڑا، اُن کے خدا نے اُنہیں ترک نہیں کیا۔ ملکِ بابل کا قصور نہایت سنگین ہے، اُس نے اسرائیل کے قدوس کا گناہ کیا ہے۔
6. بابل سے بھاگ نکلو! دوڑ کر اپنی جان بچاؤ، ورنہ تمہیں بھی بابل کے قصور کا اجر ملے گا۔ کیونکہ رب کے انتقام کا وقت آ پہنچا ہے، اب بابل کو مناسب سزا ملے گی۔
7. بابل رب کے ہاتھ میں سونے کا پیالہ تھا جسے اُس نے پوری دنیا کو پلا دیا۔ اقوام اُس کی مَے پی پی کر متوالی ہو گئیں، اِس لئے وہ دیوانی ہو گئی ہیں۔
8. لیکن اب یہ پیالہ اچانک گر کر ٹوٹ گیا ہے۔ چنانچہ بابل پر آہ و زاری کرو! اُس کے درد اور تکلیف کو دُور کرنے کے لئے بلسان لے آؤ، شاید اُسے شفا ملے۔
9. لیکن لوگ کہیں گے، ’ہم بابل کی مدد کرنا چاہتے تھے، لیکن اُس کے زخم بھر نہیں سکتے۔ اِس لئے آؤ، ہم اُسے چھوڑ دیں اور ہر ایک اپنے اپنے ملک میں جا بسے۔ کیونکہ اُس کی سخت عدالت ہو رہی ہے، جتنا آسمان اور بادل بلند ہیں اُتنی ہی سخت اُس کی سزا ہے۔‘
10. رب کی قوم بولے، ’رب ہماری راستی روشنی میں لایا ہے۔ آؤ، ہم صیون میں وہ کچھ سنائیں جو رب ہمارے خدا نے کیا ہے۔‘
11. تیروں کو تیز کرو! اپنا ترکش اُن سے بھر لو! رب مادی بادشاہوں کو حرکت میں لایا ہے، کیونکہ وہ بابل کو تباہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ رب انتقام لے گا، اپنے گھر کی تباہی کا بدلہ لے گا۔
12. بابل کی فصیل کے خلاف جنگ کا جھنڈا گاڑ دو! شہر کے ارد گرد پہرا داری کا بندوبست مضبوط کرو، ہاں مزید سنتری کھڑے کرو۔ کیونکہ رب نے بابل کے باشندوں کے خلاف منصوبہ باندھ کر اُس کا اعلان کیا ہے، اور اب وہ اُسے پورا کرے گا۔
13. اے بابل بیٹی، تُو گہرے پانی کے پاس بستی اور نہایت دولت مند ہو گئی ہے۔ لیکن خبردار! تیرا انجام قریب ہی ہے، تیری زندگی کا دھاگا کٹ گیا ہے۔
14. رب الافواج نے اپنے نام کی قَسم کھا کر فرمایا ہے کہ مَیں تجھے دشمنوں سے بھر دوں گا، اور وہ ٹڈیوں کے غول کی طرح پورے شہر کو ڈھانپ لیں گے۔ ہر جگہ وہ تجھ پر فتح کے نعرے لگائیں گے۔
15. دیکھو، اللہ ہی نے اپنی قدرت سے زمین کو خلق کیا، اُسی نے اپنی حکمت سے دنیا کی بنیاد رکھی، اور اُسی نے اپنی سمجھ کے مطابق آسمان کو خیمے کی طرح تان لیا۔
16. اُس کے حکم پر آسمان پر پانی کے ذخیرے گرجنے لگتے ہیں۔ وہ دنیا کی انتہا سے بادل چڑھنے دیتا، بارش کے ساتھ بجلی کڑکنے دیتا اور اپنے گوداموں سے ہَوا نکلنے دیتا ہے۔
17. تمام انسان احمق اور سمجھ سے خالی ہیں۔ ہر سنار اپنے بُتوں کے باعث شرمندہ ہوا ہے۔ اُس کے بُت دھوکا ہی ہیں، اُن میں دم نہیں۔
18. وہ فضول اور مضحکہ خیز ہیں۔ عدالت کے وقت وہ نیست ہو جائیں گے۔