26. چاروں طرف سے بابل پر چڑھ آؤ! اُس کے اناج کے گوداموں کو کھول کر سارے مال کا ڈھیر لگاؤ! پھر سب کچھ نیست و نابود کرو، کچھ بچا نہ رہے۔
27. اُس کے تمام بَیلوں کو ذبح کرو! سب قصائی کی زد میں آئیں! اُن پر افسوس، کیونکہ اُن کا مقررہ دن، اُن کی سزا کا وقت آ گیا ہے۔
28. سنو! ملکِ بابل سے بچے ہوئے پناہ گزیں صیون میں بتا رہے ہیں کہ رب ہمارے خدا نے کس طرح انتقام لیا۔ کیونکہ اب اُس نے اپنے گھر کا بدلہ لیا ہے!
29. تمام تیراندازوں کو بُلاؤ تاکہ بابل پر حملہ کریں! اُسے گھیر لو تاکہ کوئی نہ بچے۔ اُسے اُس کی حرکتوں کا مناسب اجر دو! جو بُرا سلوک اُس نے دوسروں کے ساتھ کیا وہی اُس کے ساتھ کرو۔ کیونکہ اُس کا رویہ رب، اسرائیل کے قدوس کے ساتھ گستاخانہ تھا۔
30. اِس لئے اُس کے نوجوان گلیوں میں گر کر مر جائیں گے، اُس کے تمام فوجی اُس دن ہلاک ہو جائیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
31. قادرِ مطلق رب الافواج فرماتا ہے، ”اے گستاخ شہر، مَیں تجھ سے نپٹنے والا ہوں۔ کیونکہ وہ دن آ گیا ہے جب تجھے سزا ملنی ہے۔
32. تب گستاخ شہر ٹھوکر کھا کر گر جائے گا، اور کوئی اُسے دوبارہ کھڑا نہیں کرے گا۔ مَیں اُس کے تمام شہروں میں آگ لگا دوں گا جو گرد و نواح میں سب کچھ راکھ کر دے گی۔“