یرمیا 5:13-31 اردو جیو ورژن (UGV)

13. نبیوں کی کیا حیثیت ہے؟ وہ تو بکواس ہی کرتے ہیں، اور رب کا کلام اُن میں نہیں ہے۔ بلکہ اُن ہی کے ساتھ ایسا کیا جائے گا‘۔“

14. اِس لئے رب لشکروں کا خدا فرماتا ہے، ”اے یرمیاہ، چونکہ لوگ ایسی باتیں کر رہے ہیں اِس لئے تیرے منہ میں میرے الفاظ آگ بن کر اِس قوم کو لکڑی کی طرح بھسم کر دیں گے۔“

15. رب فرماتا ہے، ”اے اسرائیل، مَیں دُور کی قوم کو تیرے خلاف بھیجوں گا، ایسی پختہ اور قدیم قوم جس کی زبان تُو نہیں جانتا اور جس کی باتیں تُو نہیں سمجھتا۔

16. اُن کے ترکش کھلی قبریں ہیں، سب کے سب زبردست سورمے ہیں۔

17. وہ سب کچھ ہڑپ کر لیں گے: تیری فصلیں، تیری خوراک، تیرے بیٹے بیٹیاں، تیری بھیڑبکریاں، تیرے گائےبَیل، تیری انگور کی بیلیں اور تیرے انجیر کے درخت۔ جن قلعہ بند شہروں پر تم بھروسا رکھتے ہو اُنہیں وہ تلوار سے خاک میں ملا دیں گے۔

18. پھر بھی مَیں اُس وقت تمہیں مکمل طور پر برباد نہیں کروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔

19. ”اے یرمیاہ، اگر لوگ تجھ سے پوچھیں، ’رب ہمارے خدا نے یہ سب کچھ ہمارے ساتھ کیوں کیا؟‘ تو اُنہیں بتا، ’تم مجھے ترک کر کے اپنے وطن میں اجنبی معبودوں کی خدمت کرتے رہے ہو، اِس لئے تم وطن سے دُور ملک میں اجنبیوں کی خدمت کرو گے۔‘

20. اسرائیل میں اعلان کرو اور یہوداہ کو اطلاع دو

21. کہ اے بےوقوف اور ناسمجھ قوم، سنو! لیکن افسوس، اُن کی آنکھیں تو ہیں لیکن وہ دیکھ نہیں سکتے، اُن کے کان تو ہیں لیکن وہ سن نہیں سکتے۔“

22. رب فرماتا ہے، ”کیا تمہیں میرا خوف نہیں ماننا چاہئے، میرے حضور نہیں کانپنا چاہئے؟ سوچ لو! مَیں ہی نے ریت سے سمندر کی سرحد مقرر کی، ایک ایسی باڑ بنائی جس پر سے وہ کبھی نہیں گزر سکتا۔ گو وہ زور سے لہریں مارے توبھی ناکام رہتا ہے، گو اُس کی موجیں خوب گرجیں توبھی مقررہ حد سے آگے نہیں بڑھ سکتیں۔

23. لیکن افسوس، اِس قوم کا دل ضدی اور سرکش ہے۔ یہ لوگ صحیح راہ سے ہٹ کر اپنی ہی راہوں پر چل پڑے ہیں۔

24. وہ دل میں کبھی نہیں کہتے، ’آؤ، ہم رب اپنے خدا کا خوف مانیں۔ کیونکہ وہی ہمیں وقت پر خزاں اور بہار کے موسم میں بارش مہیا کرتا ہے، وہی اِس کی ضمانت دیتا ہے کہ ہماری فصلیں باقاعدگی سے پک جائیں۔‘

25. اب تمہارے غلط کاموں نے تمہیں اِن نعمتوں سے محروم کر دیا، تمہارے گناہوں نے تمہیں اِن اچھی چیزوں سے روک رکھا ہے۔

26. کیونکہ میری قوم میں ایسے بےدین افراد پائے جاتے ہیں جو دوسروں کی تاک لگائے رہتے ہیں۔ جس طرح شکاری پرندے پکڑنے کے لئے جھک کر چھپ جاتا ہے، اُسی طرح وہ دوسروں کی گھات میں بیٹھ جاتے ہیں۔ وہ پھندے لگا کر لوگوں کو اُن میں پھنساتے ہیں۔

27. اور جس طرح شکاری اپنے پنجرے کو چڑیوں سے بھر دیتا ہے اُسی طرح اِن شریر لوگوں کے گھر فریب سے بھرے رہتے ہیں۔ اپنی چالوں سے وہ امیر، طاقت ور

28. اور موٹے تازے ہو گئے ہیں۔ اُن کے غلط کاموں کی حد نہیں رہتی۔ وہ انصاف کرتے ہی نہیں۔ نہ وہ یتیموں کی مدد کرتے ہیں تاکہ اُنہیں وہ کچھ مل جائے جو اُن کا حق ہے، نہ غریبوں کے حقوق قائم رکھتے ہیں۔“

29. رب فرماتا ہے، ”اب مجھے بتاؤ، کیا مجھے اُنہیں اِس کی سزا نہیں دینی چاہئے؟ کیا مجھے اِس قسم کی حرکتیں کرنے والی قوم سے بدلہ نہیں لینا چاہئے؟

30. جو کچھ ملک میں ہوا ہے وہ ہول ناک اور قابلِ گھن ہے۔

31. کیونکہ نبی جھوٹی پیش گوئیاں سناتے اور امام اپنی ہی مرضی سے حکومت کرتے ہیں۔ اور میری قوم اُن کا یہ رویہ عزیز رکھتی ہے۔ لیکن مجھے بتاؤ، جب یہ سب کچھ ختم ہو جائے گا تو پھر تم کیا کرو گے؟

یرمیا 5