7. پھر اُس نے صِدقیاہ کی آنکھیں نکلوا کر اُسے پیتل کی زنجیروں میں جکڑ لیا اور بابل کو لے جانے کے لئے محفوظ رکھا۔
8. بابل کے فوجیوں نے شاہی محل اور دیگر لوگوں کے گھروں کو جلا کر یروشلم کی فصیل کو گرا دیا۔
9. شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان نے سب کو جلاوطن کر دیا جو یروشلم اور یہوداہ میں پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ بھی اُن میں شامل تھے جو جنگ کے دوران غداری کر کے شاہِ بابل کے پیچھے لگ گئے تھے۔
10. لیکن نبوزرادان نے سب سے نچلے طبقے کے بعض لوگوں کو ملکِ یہوداہ میں چھوڑ دیا، ایسے لوگ جن کے پاس کچھ نہیں تھا۔ اُنہیں اُس نے اُس وقت انگور کے باغ اور کھیت دیئے۔
13. چنانچہ شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان نے کسی کو یرمیاہ کے پاس بھیجا۔ اُس وقت نبوشزبان جو رب ساریس تھا، نیرگل سراضر جو رب ماگ تھا اور شاہِ بابل کے باقی افسر نبوزرادان کے پاس تھے۔
14. یرمیاہ اب تک شاہی محافظوں کے صحن میں گرفتار تھا۔ اُنہوں نے حکم دیا کہ اُسے وہاں سے نکال کر جِدلیاہ بن اخی قام بن سافن کے حوالے کر دیا جائے تاکہ وہ اُسے اُس کے اپنے گھر پہنچا دے۔ یوں یرمیاہ اپنے لوگوں کے درمیان بسنے لگا۔
15. جب یرمیاہ ابھی شاہی محافظوں کے صحن میں گرفتار تھا تو رب اُس سے ہم کلام ہوا،
16. ”جا کر ایتھوپیا کے عبدمَلِک کو بتا، ’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ دیکھ، مَیں اِس شہر کے ساتھ وہ سب کچھ کرنے کو ہوں جس کا اعلان مَیں نے کیا تھا۔ مَیں اُس پر مہربانی نہیں کروں گا بلکہ اُسے نقصان پہنچاؤں گا۔ تُو اپنی آنکھوں سے یہ دیکھے گا۔
17. لیکن رب فرماتا ہے کہ تجھے مَیں اُس دن چھٹکارا دوں گا، تجھے اُن کے حوالے نہیں کیا جائے گا جن سے تُو ڈرتا ہے۔
18. مَیں خود تجھے بچاؤں گا۔ چونکہ تُو نے مجھ پر بھروسا کیا اِس لئے تُو تلوار کی زد میں نہیں آئے گا بلکہ تیری جان چھوٹ جائے گی۔ یہ رب کا فرمان ہے‘۔“