یرمیا 31:25-35 اردو جیو ورژن (UGV)

25. کیونکہ مَیں تھکے ماندوں کو نئی طاقت دوں گا اور غش کھانے والوں کو تر و تازہ کروں گا۔“

26. تب مَیں جاگ اُٹھا اور چاروں طرف دیکھا۔ میری نیند کتنی میٹھی رہی تھی!

27. رب فرماتا ہے، ”وہ وقت آنے والا ہے جب مَیں اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے کا بیج بو کر انسان و حیوان کی تعداد بڑھا دوں گا۔

28. پہلے مَیں نے بڑے دھیان سے اُنہیں جڑ سے اُکھاڑ دیا، گرا دیا، ڈھا دیا، ہاں تباہ کر کے خاک میں ملا دیا۔ لیکن آئندہ مَیں اُتنے ہی دھیان سے اُنہیں تعمیر کروں گا، اُنہیں پنیری کی طرح لگا دوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔

29. ”اُس وقت لوگ یہ کہنے سے باز آئیں گے کہ والدین نے کھٹے انگور کھائے، لیکن دانت اُن کے بچوں کے کھٹے ہو گئے ہیں۔

30. کیونکہ اب سے کھٹے انگور کھانے والے کے اپنے ہی دانت کھٹے ہوں گے۔ اب سے اُسی کو سزائے موت دی جائے گی جو قصوروار ہے۔“

31. رب فرماتا ہے، ”ایسے دن آ رہے ہیں جب مَیں اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے کے ساتھ ایک نیا عہد باندھوں گا۔

32. یہ اُس عہد کی مانند نہیں ہو گا جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کے ساتھ اُس دن باندھا تھا جب مَیں اُن کا ہاتھ پکڑ کر اُنہیں مصر سے نکال لایا۔ کیونکہ اُنہوں نے وہ عہد توڑ دیا، گو مَیں اُن کا مالک تھا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔

33. ”جو نیا عہد مَیں اُن دنوں کے بعد اسرائیل کے گھرانے کے ساتھ باندھوں گا اُس کے تحت مَیں اپنی شریعت اُن کے اندر ڈال کر اُن کے دلوں پر کندہ کروں گا۔ تب مَیں ہی اُن کا خدا ہوں گا، اور وہ میری قوم ہوں گے۔

34. اُس وقت سے اِس کی ضرورت نہیں رہے گی کہ کوئی اپنے پڑوسی یا بھائی کو تعلیم دے کر کہے، ’رب کو جان لو۔‘ کیونکہ چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب مجھے جانیں گے۔ کیونکہ مَیں اُن کا قصور معاف کروں گا اور آئندہ اُن کے گناہوں کو یاد نہیں کروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔

35. رب فرماتا ہے، ”مَیں ہی نے مقرر کیا ہے کہ دن کے وقت سورج چمکے اور رات کے وقت چاند ستاروں سمیت روشنی دے۔ مَیں ہی سمندر کو یوں اُچھال دیتا ہوں کہ اُس کی موجیں گرجنے لگتی ہیں۔ رب الافواج ہی میرا نام ہے۔“

یرمیا 31