یرمیا 18:6-17 اردو جیو ورژن (UGV)

6. ”اے اسرائیل، کیا مَیں تمہارے ساتھ ویسا سلوک نہیں کر سکتا جیسا کمہار اپنے برتن سے کرتا ہے؟ جس طرح مٹی کمہار کے ہاتھ میں تشکیل پاتی ہے اُسی طرح تم میرے ہاتھ میں تشکیل پاتے ہو۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔

7. ”کبھی مَیں اعلان کرتا ہوں کہ کسی قوم یا سلطنت کو جڑ سے اُکھاڑ دوں گا، اُسے گرا کر تباہ کر دوں گا۔

8. لیکن کئی بار یہ قوم اپنی غلط راہ کو ترک کر دیتی ہے۔ اِس صورت میں مَیں پچھتا کر اُس پر وہ آفت نہیں لاتا جو مَیں نے لانے کو کہا تھا۔

9. کبھی مَیں کسی قوم یا سلطنت کو پنیری کی طرح لگانے اور تعمیر کرنے کا اعلان بھی کرتا ہوں۔

10. لیکن افسوس، کئی دفعہ یہ قوم میری نہیں سنتی بلکہ ایسا کام کرنے لگتی ہے جو مجھے ناپسند ہے۔ اِس صورت میں مَیں پچھتا کر اُس پر وہ مہربانی نہیں کرتا جس کا اعلان مَیں نے کیا تھا۔

11. اب یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں سے مخاطب ہو کر کہہ، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں تم پر آفت لانے کی تیاریاں کر رہا ہوں، مَیں نے تمہارے خلاف منصوبہ باندھ لیا ہے۔ چنانچہ ہر ایک اپنی غلط راہ سے ہٹ کر واپس آئے، ہر ایک اپنا چال چلن اور اپنا رویہ درست کرے۔‘

12. لیکن افسوس، یہ اعتراض کریں گے، ’دفع کرو! ہم اپنے ہی منصوبے جاری رکھیں گے۔ ہر ایک اپنے شریر دل کی ضد کے مطابق ہی زندگی گزارے گا‘۔“

13. اِس لئے رب فرماتا ہے، ”دیگر اقوام سے دریافت کرو کہ اُن میں کبھی ایسی بات سننے میں آئی ہے۔ کنواری اسرائیل سے نہایت گھنونا جرم ہوا ہے!

14. کیا لبنان کی پتھریلی چوٹیوں کی برف کبھی پگھل کر ختم ہو جاتی ہے؟ کیا دُوردراز چشموں سے بہنے والا برفیلا پانی کبھی تھم جاتا ہے؟

15. لیکن میری قوم مجھے بھول گئی ہے۔ یہ لوگ باطل بُتوں کے سامنے بخور جلاتے ہیں، اُن چیزوں کے سامنے جن کے باعث وہ ٹھوکر کھا کر قدیم راہوں سے ہٹ گئے ہیں اور اب کچے راستوں پر چل رہے ہیں۔

16. اِس لئے اُن کا ملک ویران ہو جائے گا، ایک ایسی جگہ جسے دوسرے اپنے مذاق کا نشانہ بنائیں گے۔ جو بھی گزرے اُس کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، وہ افسوس سے اپنا سر ہلائے گا۔

17. دشمن آئے گا تو مَیں اپنی قوم کو اُس کے آگے آگے منتشر کروں گا۔ جس طرح گرد مشرقی ہَوا کے تیز جھونکوں سے اُڑ کر بکھر جاتی ہے اُسی طرح وہ تتر بتر ہو جائیں گے۔ جب آفت اُن پر نازل ہو گی تو مَیں اُن کی طرف رجوع نہیں کروں گا بلکہ اپنا منہ اُن سے پھیر لوں گا۔“یرمیاہ کے خلاف سازش

یرمیا 18