12. وہاں وہ انتقام لینے والے سے پناہ لے سکے گا اور جماعت کی عدالت کے سامنے کھڑے ہونے سے پہلے مارا نہیں جا سکے گا۔
13. اِس کے لئے چھ شہر چن لو۔
14. تین دریائے یردن کے مشرق میں اور تین ملکِ کنعان میں ہوں۔
15. یہ چھ شہر ہر کسی کو پناہ دیں گے، چاہے وہ اسرائیلی، پردیسی یا اُن کے درمیان رہنے والا غیرشہری ہو۔ جس سے بھی غیرارادی طور پر کوئی ہلاک ہوا ہو وہ وہاں پناہ لے سکتا ہے۔
19. مقتول کا سب سے قریبی رشتے دار اُسے تلاش کر کے مار دے۔
22. لیکن وہ قاتل نہیں ہے جس سے دشمنی کے باعث نہیں بلکہ اتفاق سے اور غیرارادی طور پر کوئی ہلاک ہوا ہو، چاہے اُس نے اُسے دھکا دیا، کوئی چیز اُس پر پھینک دی
23. یا کوئی پتھر اُس پر گرنے دیا۔
24. اگر ایسا ہوا تو لازم ہے کہ جماعت اِن ہدایات کے مطابق اُس کے اور انتقام لینے والے کے درمیان فیصلہ کرے۔
25. اگر ملزم بےقصور ہے تو جماعت اُس کی حفاظت کر کے اُسے پناہ کے اُس شہر میں واپس لے جائے جس میں اُس نے پناہ لی ہے۔ وہاں وہ مُقدّس تیل سے مسح کئے گئے امامِ اعظم کی موت تک رہے۔
26. لیکن اگر یہ شخص اِس سے پہلے پناہ کے شہر سے نکلے تو وہ محفوظ نہیں ہو گا۔
27. اگر اُس کا انتقام لینے والے سے سامنا ہو جائے تو انتقام لینے والے کو اُسے مار ڈالنے کی اجازت ہو گی۔ اگر وہ ایسا کرے تو بےقصور رہے گا۔
28. پناہ لینے والا امامِ اعظم کی وفات تک پناہ کے شہر میں رہے۔ اِس کے بعد ہی وہ اپنے گھر واپس جا سکتا ہے۔
29. یہ اصول دائمی ہیں۔ جہاں بھی تم رہتے ہو تمہیں ہمیشہ اِن پر عمل کرنا ہے۔
30. جس پر قتل کا الزام لگایا گیا ہو اُسے صرف اِس صورت میں سزائے موت دی جا سکتی ہے کہ کم از کم دو گواہ ہوں۔ ایک گواہ کافی نہیں ہے۔
31. قاتل کو ضرور سزائے موت دینا۔ خواہ وہ اِس سے بچنے کے لئے کوئی بھی معاوضہ دے اُسے آزاد نہ چھوڑنا بلکہ سزائے موت دینا۔
32. اُس شخص سے بھی پیسے قبول نہ کرنا جس سے غیرارادی طور پر کوئی ہلاک ہوا ہو اور جو اِس سبب سے پناہ کے شہر میں رہ رہا ہے۔ اُسے اجازت نہیں کہ وہ پیسے دے کر پناہ کا شہر چھوڑے اور اپنے گھر واپس چلا جائے۔ لازم ہے کہ وہ اِس کے لئے امامِ اعظم کی وفات کا انتظار کرے۔