22. موسیٰ اور ہارون منہ کے بل گرے اور بول اُٹھے، ”اے اللہ، تُو تمام جانوں کا خدا ہے۔ کیا تیرا غضب ایک ہی آدمی کے گناہ کے سبب سے پوری جماعت پر آن پڑے گا؟“
23. تب رب نے موسیٰ سے کہا،
24. ”جماعت کو بتا دے کہ قورح، داتن اور ابیرام کے ڈیروں سے دُور ہو جاؤ۔“
25. موسیٰ اُٹھ کر داتن اور ابیرام کے پاس گیا، اور اسرائیل کے بزرگ اُس کے پیچھے چلے۔
26. اُس نے جماعت کو آگاہ کیا، ”اِن شریروں کے خیموں سے دُور ہو جاؤ! جو کچھ بھی اُن کے پاس ہے اُسے نہ چھوؤ، ورنہ تم بھی اُن کے ساتھ تباہ ہو جاؤ گے جب وہ اپنے گناہوں کے باعث ہلاک ہوں گے۔“
27. تب باقی لوگ قورح، داتن اور ابیرام کے ڈیروں سے دُور ہو گئے۔داتن اور ابیرام اپنے بال بچوں سمیت اپنے خیموں سے نکل کر باہر کھڑے تھے۔
28. موسیٰ نے کہا، ”اب تمہیں پتا چلے گا کہ رب نے مجھے یہ سب کچھ کرنے کے لئے بھیجا ہے۔ مَیں اپنی نہیں بلکہ اُس کی مرضی پوری کر رہا ہوں۔
29. اگر یہ لوگ دوسروں کی طرح طبعی موت مریں تو پھر رب نے مجھے نہیں بھیجا۔