16. قورح سے اُس نے کہا، ”کل تم اور تمہارے ساتھی رب کے سامنے حاضر ہو جاؤ۔ ہارون بھی آئے گا۔
17. ہر ایک اپنا بخوردان لے کر اُسے رب کو پیش کرے۔“
18. چنانچہ ہر آدمی نے اپنا بخوردان لے کر اُس میں انگارے اور بخور ڈال دیا۔ پھر سب موسیٰ اور ہارون کے ساتھ ملاقات کے خیمے کے دروازے پر کھڑے ہوئے۔
19. قورح نے پوری جماعت کو دروازے پر موسیٰ اور ہارون کے مقابلے میں جمع کیا تھا۔اچانک پوری جماعت پر رب کا جلال ظاہر ہوا۔
20. رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،
21. ”اِس جماعت سے الگ ہو جاؤ تاکہ مَیں اِسے فوراً ہلاک کر دوں۔“
22. موسیٰ اور ہارون منہ کے بل گرے اور بول اُٹھے، ”اے اللہ، تُو تمام جانوں کا خدا ہے۔ کیا تیرا غضب ایک ہی آدمی کے گناہ کے سبب سے پوری جماعت پر آن پڑے گا؟“
23. تب رب نے موسیٰ سے کہا،
24. ”جماعت کو بتا دے کہ قورح، داتن اور ابیرام کے ڈیروں سے دُور ہو جاؤ۔“
25. موسیٰ اُٹھ کر داتن اور ابیرام کے پاس گیا، اور اسرائیل کے بزرگ اُس کے پیچھے چلے۔
26. اُس نے جماعت کو آگاہ کیا، ”اِن شریروں کے خیموں سے دُور ہو جاؤ! جو کچھ بھی اُن کے پاس ہے اُسے نہ چھوؤ، ورنہ تم بھی اُن کے ساتھ تباہ ہو جاؤ گے جب وہ اپنے گناہوں کے باعث ہلاک ہوں گے۔“
27. تب باقی لوگ قورح، داتن اور ابیرام کے ڈیروں سے دُور ہو گئے۔داتن اور ابیرام اپنے بال بچوں سمیت اپنے خیموں سے نکل کر باہر کھڑے تھے۔
28. موسیٰ نے کہا، ”اب تمہیں پتا چلے گا کہ رب نے مجھے یہ سب کچھ کرنے کے لئے بھیجا ہے۔ مَیں اپنی نہیں بلکہ اُس کی مرضی پوری کر رہا ہوں۔
29. اگر یہ لوگ دوسروں کی طرح طبعی موت مریں تو پھر رب نے مجھے نہیں بھیجا۔
30. لیکن اگر رب ایسا کام کرے جو پہلے کبھی نہیں ہوا اور زمین اپنا منہ کھول کر اُنہیں اور اُن کا پورا مال ہڑپ کر لے اور اُنہیں جیتے جی دفنا دے تو اِس کا مطلب ہو گا کہ اِن آدمیوں نے رب کو حقیر جانا ہے۔“