29. سات سال آئیں گے جن کے دوران مصر کے پورے ملک میں کثرت سے پیداوار ہو گی۔
30. اُس کے بعد سات سال کال پڑے گا۔ کال اِتنا شدید ہو گا کہ لوگ بھول جائیں گے کہ پہلے اِتنی کثرت تھی۔ کیونکہ کال ملک کو تباہ کر دے گا۔
31. کال کی شدت کے باعث اچھے سالوں کی کثرت یاد ہی نہیں رہے گی۔
32. حضور کو اِس لئے ایک ہی پیغام دو مختلف خوابوں کی صورت میں ملا کہ اللہ اِس کا پکا ارادہ رکھتا ہے، اور وہ جلد ہی اِس پر عمل کرے گا۔
33. اب بادشاہ کسی سمجھ دار اور دانش مند آدمی کو ملکِ مصر کا انتظام سونپیں۔
34. اِس کے علاوہ وہ ایسے آدمی مقرر کریں جو سات اچھے سالوں کے دوران ہر فصل کا پانچواں حصہ لیں۔
35. وہ اُن اچھے سالوں کے دوران خوراک جمع کریں۔ بادشاہ اُنہیں اختیار دیں کہ وہ شہروں میں گودام بنا کر اناج کو محفوظ کر لیں۔
36. یہ خوراک کال کے اُن سات سالوں کے لئے مخصوص کی جائے جو مصر میں آنے والے ہیں۔ یوں ملک تباہ نہیں ہو گا۔“
37. یہ منصوبہ بادشاہ اور اُس کے افسران کو اچھا لگا۔
38. اُس نے اُن سے کہا، ”ہمیں اِس کام کے لئے یوسف سے زیادہ لائق آدمی نہیں ملے گا۔ اُس میں اللہ کی روح ہے۔“
39. بادشاہ نے یوسف سے کہا، ”اللہ نے یہ سب کچھ تجھ پر ظاہر کیا ہے، اِس لئے کوئی بھی تجھ سے زیادہ سمجھ دار اور دانش مند نہیں ہے۔
40. مَیں تجھے اپنے محل پر مقرر کرتا ہوں۔ میری تمام رعایا تیرے تابع رہے گی۔ تیرا اختیار صرف میرے اختیار سے کم ہو گا۔
41. اب مَیں تجھے پورے ملکِ مصر پر حاکم مقرر کرتا ہوں۔“