7. لیکن کھاتے ہی اُن کی آنکھیں کھل گئیں اور اُن کو معلوم ہوا کہ ہم ننگے ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے انجیر کے پتے سی کر لنگیاں بنا لیں۔
8. شام کے وقت جب ٹھنڈی ہَوا چلنے لگی تو اُنہوں نے رب خدا کو باغ میں چلتے پھرتے سنا۔ وہ ڈر کے مارے درختوں کے پیچھے چھپ گئے۔
9. رب خدا نے پکار کر کہا، ”آدم، تُو کہاں ہے؟“
10. آدم نے جواب دیا، ’مَیں نے تجھے باغ میں چلتے ہوئے سنا تو ڈر گیا، کیونکہ مَیں ننگا ہوں۔ اِس لئے مَیں چھپ گیا۔“
11. اُس نے پوچھا، ”کس نے تجھے بتایا کہ تُو ننگا ہے؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا؟“
12. آدم نے کہا، ”جو عورت تُو نے میرے ساتھ رہنے کے لئے دی ہے اُس نے مجھے پھل دیا۔ اِس لئے مَیں نے کھا لیا۔“
13. اب رب خدا عورت سے مخاطب ہوا، ”تُو نے یہ کیوں کیا؟“ عورت نے جواب دیا، ”سانپ نے مجھے بہکایا تو مَیں نے کھایا۔“
14. رب خدا نے سانپ سے کہا، ”چونکہ تُو نے یہ کیا، اِس لئے تُو تمام مویشیوں اور جنگلی جانوروں میں لعنتی ہے۔ تُو عمر بھر پیٹ کے بل رینگے گا اور خاک چاٹے گا۔
15. مَیں تیرے اور عورت کے درمیان دشمنی پیدا کروں گا۔ اُس کی اولاد تیری اولاد کی دشمن ہو گی۔ وہ تیرے سر کو کچل ڈالے گی جبکہ تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔“
16. پھر رب خدا عورت سے مخاطب ہوا اور کہا، ”جب تُو اُمید سے ہو گی تو مَیں تیری تکلیف کو بہت بڑھاؤں گا۔ جب تیرے بچے ہوں گے تو تُو شدید درد کا شکار ہو گی۔ تُو اپنے شوہر کی تمنا کرے گی لیکن وہ تجھ پر حکومت کرے گا۔“
17. آدم سے اُس نے کہا، ”تُو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پھل کھایا جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا۔ اِس لئے تیرے سبب سے زمین پر لعنت ہے۔ اُس سے خوراک حاصل کرنے کے لئے تجھے عمر بھر محنت مشقت کرنی پڑے گی۔
18. تیرے لئے وہ خاردار پودے اور اونٹ کٹارے پیدا کرے گی، حالانکہ تُو اُس سے اپنی خوراک بھی حاصل کرے گا۔