10. اِس وادی میں تارکول کے متعدد گڑھے تھے۔ جب باغی بادشاہ شکست کھا کر بھاگنے لگے تو سدوم اور عمورہ کے بادشاہ اِن گڑھوں میں گر گئے جبکہ باقی تین بادشاہ بچ کر پہاڑی علاقے میں فرار ہوئے۔
11. فتح مند بادشاہ سدوم اور عمورہ کا تمام مال تمام کھانے والی چیزوں سمیت لُوٹ کر واپس چل دیئے۔
12. ابرام کا بھتیجا لوط سدوم میں رہتا تھا، اِس لئے وہ اُسے بھی اُس کی ملکیت سمیت چھین کر ساتھ لے گئے۔
13. لیکن ایک آدمی نے جو بچ نکلا تھا عبرانی مرد ابرام کے پاس آ کر اُسے سب کچھ بتا دیا۔ اُس وقت وہ ممرے کے درختوں کے پاس آباد تھا۔ ممرے اموری تھا۔ وہ اور اُس کے بھائی اِسکال اور عانیر ابرام کے اتحادی تھے۔
14. جب ابرام کو پتا چلا کہ بھتیجے کو گرفتار کر لیا گیا ہے تو اُس نے اپنے گھر میں پیدا ہوئے تمام جنگ آزمودہ غلاموں کو جمع کر کے دان تک دشمن کا تعاقب کیا۔ اُس کے ساتھ 318 افراد تھے۔
15. وہاں اُس نے اپنے بندوں کو گروہوں میں تقسیم کر کے رات کے وقت دشمن پر حملہ کیا۔ دشمن شکست کھا کر بھاگ گیا اور ابرام نے دمشق کے شمال میں واقع خوبہ تک اُس کا تعاقب کیا۔
16. وہ اُن سے لُوٹا ہوا تمام مال واپس لے آیا۔ لوط، اُس کی جائیداد، عورتیں اور باقی قیدی بھی دشمن کے قبضے سے بچ نکلے۔
17. جب ابرام کدرلاعُمر اور اُس کے اتحادیوں پر فتح پانے کے بعد واپس پہنچا تو سدوم کا بادشاہ اُس سے ملنے کے لئے وادیٔ سَوی میں آیا۔ (اِسے آج کل بادشاہ کی وادی کہا جاتا ہے۔)
18. سالم کا بادشاہ مَلِک صدق بھی وہاں پہنچا۔ وہ اپنے ساتھ روٹی اور مَے لے آیا۔ مَلِک صدق اللہ تعالیٰ کا امام تھا۔
19. اُس نے ابرام کو برکت دے کر کہا، ”ابرام پر اللہ تعالیٰ کی برکت ہو، جو آسمان و زمین کا خالق ہے۔
20. اللہ تعالیٰ مبارک ہو جس نے تیرے دشمنوں کو تیرے ہاتھ میں کر دیا ہے۔“ ابرام نے اُسے تمام مال کا دسواں حصہ دیا۔
21. سدوم کے بادشاہ نے ابرام سے کہا، ”مجھے میرے لوگ واپس کر دیں اور باقی چیزیں اپنے پاس رکھ لیں۔“