1. کون دانش مند کی مانند ہے؟ کون باتوں کی صحیح تشریح کرنے کا علم رکھتا ہے؟ حکمت انسان کا چہرہ روشن اور اُس کے منہ کا سخت انداز نرم کر دیتی ہے۔
2. مَیں کہتا ہوں، بادشاہ کے حکم پر چل، کیونکہ تُو نے اللہ کے سامنے حلف اُٹھایا ہے۔
3. بادشاہ کے حضور سے دُور ہونے میں جلدبازی نہ کر۔ کسی بُرے معاملے میں مبتلا نہ ہو جا، کیونکہ اُسی کی مرضی چلتی ہے۔
4. بادشاہ کے فرمان کے پیچھے اُس کا اختیار ہے، اِس لئے کون اُس سے پوچھے، ”تُو کیا کر رہا ہے؟“
5. جو اُس کے حکم پر چلے اُس کا کسی بُرے معاملے سے واسطہ نہیں پڑے گا، کیونکہ دانش مند دل مناسب وقت اور انصاف کی راہ جانتا ہے۔
6. کیونکہ ہر معاملے کے لئے مناسب وقت اور انصاف کی راہ ہوتی ہے۔ لیکن مصیبت انسان کو دبائے رکھتی ہے،
7. کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ مستقبل کیسا ہو گا۔ کوئی اُسے یہ نہیں بتا سکتا ہے۔
8. کوئی بھی انسان ہَوا کو بند رکھنے کے قابل نہیں۔ اِسی طرح کسی کو بھی اپنی موت کا دن مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔ یہ اُتنا یقینی ہے جتنا یہ کہ فوجیوں کو جنگ کے دوران فارغ نہیں کیا جاتا اور بےدینی بےدین کو نہیں بچاتی۔
9. مَیں نے یہ سب کچھ دیکھا جب پورے دل سے اُن تمام باتوں پر دھیان دیا جو سورج تلے ہوتی ہیں، جہاں اِس وقت ایک آدمی دوسرے کو نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتا ہے۔
10. پھر مَیں نے دیکھا کہ بےدینوں کو عزت کے ساتھ دفنایا گیا۔ یہ لوگ مقدِس کے پاس آتے جاتے تھے! لیکن جو راست باز تھے اُن کی یاد شہر میں مٹ گئی۔ یہ بھی باطل ہی ہے۔
11. مجرموں کو جلدی سے سزا نہیں دی جاتی، اِس لئے لوگوں کے دل بُرے کام کرنے کے منصوبوں سے بھر جاتے ہیں۔
12. گناہ گار سے سَو گناہ سرزد ہوتے ہیں، توبھی عمر رسیدہ ہو جاتا ہے۔بےشک مَیں یہ بھی جانتا ہوں کہ خدا ترس لوگوں کی خیر ہو گی، اُن کی جو اللہ کے چہرے سے ڈرتے ہیں۔
13. بےدین کی خیر نہیں ہو گی، کیونکہ وہ اللہ کا خوف نہیں مانتا۔ اُس کی زندگی کے دن زیادہ نہیں بلکہ سائے جیسے عارضی ہوں گے۔