واعظ 10:11-20 اردو جیو ورژن (UGV)

11. اگر اِس سے پہلے کہ سپیرا سانپ پر قابو پائے وہ اُسے ڈسے تو پھر سپیرا ہونے کا کیا فائدہ؟

12. دانش مند اپنے منہ کی باتوں سے دوسروں کی مہربانی حاصل کرتا ہے، لیکن احمق کے اپنے ہی ہونٹ اُسے ہڑپ کر لیتے ہیں۔

13. اُس کا بیان احمقانہ باتوں سے شروع اور خطرناک بےوقوفیوں سے ختم ہوتا ہے۔

14. ایسا شخص باتیں کرنے سے باز نہیں آتا، گو انسان مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ کون اُسے بتا سکتا ہے کہ اُس کے بعد کیا کچھ ہو گا؟

15. احمق کا کام اُسے تھکا دیتا ہے، اور وہ شہر کا راستہ بھی نہیں جانتا۔

16. اُس ملک پر افسوس جس کا بادشاہ بچہ ہے اور جس کے بزرگ صبح ہی ضیافت کرنے لگتے ہیں۔

17. مبارک ہے وہ ملک جس کا بادشاہ شریف ہے اور جس کے بزرگ نشے میں دُھت نہیں رہتے بلکہ مناسب وقت پر اور نظم و ضبط کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں۔

18. جو سُست ہے اُس کے گھر کے شہتیر جھکنے لگتے ہیں، جس کے ہاتھ ڈھیلے ہیں اُس کی چھت سے پانی ٹپکنے لگتا ہے۔

19. ضیافت کرنے سے ہنسی خوشی اور مَے پینے سے زندہ دلی پیدا ہوتی ہے، لیکن پیسہ ہی سب کچھ مہیا کرتا ہے۔

20. خیالوں میں بھی بادشاہ پر لعنت نہ کر، اپنے سونے کے کمرے میں بھی امیر پر لعنت نہ بھیج، ایسا نہ ہو کہ کوئی پرندہ تیرے الفاظ لے کر اُس تک پہنچائے۔

واعظ 10