1. اُس قاتل شہر پر افسوس جو جھوٹ اور لُوٹے ہوئے مال سے بھرا ہوا ہے۔ وہ لُوٹ مار سے کبھی باز نہیں آتا۔
2. سنو! چابک کی آواز، چلتے ہوئے رتھوں کا شور! گھوڑے سرپٹ دوڑ رہے، رتھ بھاگ بھاگ کر اُچھل رہے ہیں۔
3. گھڑسوار آگے بڑھ رہے، شعلہ زن تلواریں اور چمکتے نیزے نظر آ رہے ہیں۔ ہر طرف مقتول ہی مقتول، بےشمار لاشوں کے ڈھیر پڑے ہیں۔ اِتنی ہیں کہ لوگ ٹھوکر کھا کھا کر اُن پر سے گزرتے ہیں۔
4. یہ ہو گا نینوہ کا انجام، اُس دل فریب کسبی اور جادوگرنی کا جس نے اپنی جادوگری اور عصمت فروشی سے اقوام اور اُمّتوں کو غلامی میں بیچ ڈالا۔
5. رب الافواج فرماتا ہے، ”اے نینوہ بیٹی، اب مَیں تجھ سے نپٹ لیتا ہوں۔ مَیں تیرا لباس تیرے سر کے اوپر اُٹھاؤں گا کہ تیرا ننگاپن اقوام کو نظر آئے اور تیرا منہ دیگر ممالک کے سامنے کالا ہو جائے۔
6. مَیں تجھ پر کُوڑا کرکٹ پھینک کر تیری تحقیر کروں گا۔ تُو دوسروں کے لئے تماشا بن جائے گی۔
7. تب سب تجھے دیکھ کر بھاگ جائیں گے۔ وہ کہیں گے، ’نینوہ تباہ ہو گئی ہے!‘ اب اُس پر افسوس کرنے والا کون رہا؟ اب مجھے کہاں سے لوگ ملیں گے جو تجھے تسلی دیں؟“
8. کیا تُو تھیبس شہر سے بہتر ہے، جو دریائے نیل پر واقع تھا؟ وہ تو پانی سے گھرا ہوا تھا، اور پانی ہی اُسے حملوں سے محفوظ رکھتا تھا۔
9. ایتھوپیا اور مصر کے فوجی اُس کے لئے لامحدود طاقت کا باعث تھے، فوط اور لبیا اُس کے اتحادی تھے۔
10. توبھی وہ قیدی بن کر جلاوطن ہوا۔ ہر گلی کے کونے میں اُس کے شیرخوار بچوں کو زمین پر پٹخ دیا گیا۔ اُس کے شرفا قرعہ اندازی کے ذریعے تقسیم ہوئے، اُس کے تمام بزرگ زنجیروں میں جکڑے گئے۔
11. اے نینوہ بیٹی، تُو بھی نشے میں دُھت ہو جائے گی۔ تُو بھی حواس باختہ ہو کر دشمن سے پناہ لینے کی کوشش کرے گی۔