12. چنانچہ خوشی مناؤ، اے آسمانو! خوشی مناؤ، اُن میں بسنے والو! لیکن زمین اور سمندر پر افسوس! کیونکہ ابلیس تم پر اُتر آیا ہے۔ وہ بڑے غصے میں ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اب اُس کے پاس وقت کم ہے۔“
13. جب اژدہے نے دیکھا کہ اُسے زمین پر گرا دیا گیا ہے تو وہ اُس خاتون کے پیچھے پڑ گیا جس نے بچے کو جنم دیا تھا۔
14. لیکن خاتون کو بڑے عقاب کے سے دو پَر دیئے گئے تاکہ وہ اُڑ کر ریگستان میں اُس جگہ پہنچے جو اُس کے لئے تیار کی گئی تھی اور جہاں وہ ساڑھے تین سال تک اژدہے کی پہنچ سے محفوظ رہ کر پرورش پائے گی۔
15. اِس پر اژدہے نے اپنے منہ سے پانی نکال کر دریا کی صورت میں خاتون کے پیچھے پیچھے بہا دیا تاکہ اُسے بہا لے جائے۔
16. لیکن زمین نے خاتون کی مدد کر کے اپنا منہ کھول دیا اور اُس دریا کو نگل لیا جو اژدہے نے اپنے منہ سے نکال دیا تھا۔
17. پھر اژدہے کو خاتون پر غصہ آیا، اور وہ اُس کی باقی اولاد سے جنگ کرنے کے لئے چلا گیا۔ (خاتون کی اولاد وہ ہیں جو اللہ کے احکام پورے کر کے عیسیٰ کی گواہی کو قائم رکھتے ہیں)۔
18. اور اژدہا سمندر کے ساحل پر کھڑا ہو گیا۔