15. عیسیٰ نے جواب دیا، ”شادی کے مہمان کس طرح ماتم کر سکتے ہیں جب تک دُولھا اُن کے درمیان ہے؟ لیکن ایک دن آئے گا جب دُولھا اُن سے لے لیا جائے گا۔ اُس وقت وہ ضرور روزہ رکھیں گے۔
16. کوئی بھی نئے کپڑے کا ٹکڑا کسی پرانے لباس میں نہیں لگاتا۔ اگر وہ ایسا کرے تو نیا ٹکڑا بعد میں سکڑ کر پرانے لباس سے الگ ہو جائے گا۔ یوں پرانے لباس کی پھٹی ہوئی جگہ پہلے کی نسبت زیادہ خراب ہو جائے گی۔
17. اِسی طرح انگور کا تازہ رس پرانی اور بےلچک مشکوں میں نہیں ڈالا جاتا۔ اگر ایسا کیا جائے تو پرانی مشکیں پیدا ہونے والی گیس کے باعث پھٹ جائیں گی۔ نتیجے میں مَے اور مشکیں دونوں ضائع ہو جائیں گی۔ اِس لئے انگور کا تازہ رس نئی مشکوں میں ڈالا جاتا ہے جو لچک دار ہوتی ہیں۔ یوں رس اور مشکیں دونوں ہی محفوظ رہتے ہیں۔“
18. عیسیٰ ابھی یہ بیان کر رہا تھا کہ ایک یہودی راہنما نے گر کر اُسے سجدہ کیا اور کہا، ”میری بیٹی ابھی ابھی مری ہے۔ لیکن آ کر اپنا ہاتھ اُس پر رکھیں تو وہ دوبارہ زندہ ہو جائے گی۔“
19. عیسیٰ اُٹھ کر اپنے شاگردوں سمیت اُس کے ساتھ ہو لیا۔
20. چلتے چلتے ایک عورت نے پیچھے سے آ کر عیسیٰ کے لباس کا کنارہ چھوا۔ یہ عورت بارہ سال سے خون بہنے کی مریضہ تھی
21. اور وہ سوچ رہی تھی، ”اگر مَیں صرف اُس کے لباس کو ہی چھو لوں تو شفا پا لوں گی۔“
22. عیسیٰ نے مُڑ کر اُسے دیکھا اور کہا، ”بیٹی، حوصلہ رکھ! تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔“ اور عورت کو اُسی وقت شفا مل گئی۔
23. پھر عیسیٰ راہنما کے گھر میں داخل ہوا۔ بانسری بجانے والے اور بہت سے لوگ پہنچ چکے تھے اور بہت شور شرابہ تھا۔ یہ دیکھ کر
24. عیسیٰ نے کہا، ”نکل جاؤ! لڑکی مر نہیں گئی بلکہ سو رہی ہے۔“ لوگ ہنس کر اُس کا مذاق اُڑانے لگے۔
25. لیکن جب سب کو نکال دیا گیا تو وہ اندر گیا۔ اُس نے لڑکی کا ہاتھ پکڑا تو وہ اُٹھ کھڑی ہوئی۔
26. اِس معجزے کی خبر اُس پورے علاقے میں پھیل گئی۔