متی 22:9-25 اردو جیو ورژن (UGV)

9. اب وہاں جاؤ جہاں سڑکیں شہر سے نکلتی ہیں اور جس سے بھی ملاقات ہو جائے اُسے ضیافت کے لئے دعوت دے دینا۔‘

10. چنانچہ نوکر سڑکوں پر نکلے اور جس سے بھی ملاقات ہوئی اُسے لائے، خواہ وہ اچھا تھا یا بُرا۔ یوں شادی ہال مہمانوں سے بھر گیا۔

11. لیکن جب بادشاہ مہمانوں سے ملنے کے لئے اندر آیا تو اُسے ایک آدمی نظر آیا جس نے شادی کے لئے مناسب کپڑے نہیں پہنے تھے۔

12. بادشاہ نے پوچھا، ’دوست، تم شادی کا لباس پہنے بغیر اندر کس طرح آئے؟‘ وہ آدمی کوئی جواب نہ دے سکا۔

13. پھر بادشاہ نے اپنے درباریوں کو حکم دیا، ’اِس کے ہاتھ اور پاؤں باندھ کر اِسے باہر تاریکی میں پھینک دو، وہاں جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔‘

14. کیونکہ بُلائے ہوئے تو بہت ہیں، لیکن چنے ہوئے کم۔“

15. پھر فریسیوں نے جا کر آپس میں مشورہ کیا کہ ہم عیسیٰ کو کس طرح ایسی بات کرنے کے لئے اُبھاریں جس سے اُسے پکڑا جا سکے۔

16. اِس مقصد کے تحت اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو ہیرودیس کے پیروکاروں سمیت عیسیٰ کے پاس بھیجا۔ اُنہوں نے کہا، ”اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ آپ سچے ہیں اور دیانت داری سے اللہ کی راہ کی تعلیم دیتے ہیں۔ آپ کسی کی پروا نہیں کرتے کیونکہ آپ غیرجانب دار ہیں۔

17. اب ہمیں اپنی رائے بتائیں۔ کیا رومی شہنشاہ کو ٹیکس دینا جائز ہے یا ناجائز؟“

18. لیکن عیسیٰ نے اُن کی بُری نیت پہچان لی۔ اُس نے کہا، ”ریاکارو، تم مجھے کیوں پھنسانا چاہتے ہو؟

19. مجھے وہ سِکہ دکھاؤ جو ٹیکس ادا کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔“وہ اُس کے پاس چاندی کا ایک رومی سِکہ لے آئے

20. تو اُس نے پوچھا، ”کس کی صورت اور نام اِس پر کندہ ہے؟“

21. اُنہوں نے جواب دیا، ”شہنشاہ کا۔“اُس نے کہا، ”تو جو شہنشاہ کا ہے شہنشاہ کو دو اور جو اللہ کا ہے اللہ کو۔“

22. اُس کا یہ جواب سن کر وہ ہکا بکا رہ گئے اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔

23. اُس دن صدوقی عیسیٰ کے پاس آئے۔ صدوقی نہیں مانتے کہ روزِ قیامت مُردے جی اُٹھیں گے۔ اُنہوں نے عیسیٰ سے ایک سوال کیا۔

24. ”اُستاد، موسیٰ نے ہمیں حکم دیا کہ اگر کوئی شادی شدہ آدمی بےاولاد مر جائے اور اُس کا بھائی ہو تو بھائی کا فرض ہے کہ وہ بیوہ سے شادی کر کے اپنے بھائی کے لئے اولاد پیدا کرے۔

25. اب فرض کریں کہ ہمارے درمیان سات بھائی تھے۔ پہلے نے شادی کی، لیکن بےاولاد فوت ہوا۔ اِس لئے دوسرے بھائی نے بیوہ سے شادی کی۔

متی 22