27. لیکن عیسیٰ فوراً اُن سے مخاطب ہو کر بولا، ”حوصلہ رکھو! مَیں ہی ہوں۔ مت گھبراؤ۔“
28. اِس پر پطرس بول اُٹھا، ”خداوند، اگر آپ ہی ہیں تو مجھے پانی پر اپنے پاس آنے کا حکم دیں۔“
29. عیسیٰ نے جواب دیا، ”آ۔“ پطرس کشتی پر سے اُتر کر پانی پر چلتے چلتے عیسیٰ کی طرف بڑھنے لگا۔
30. لیکن جب اُس نے تیز ہَوا پر غور کیا تو وہ گھبرا گیا اور ڈوبنے لگا۔ وہ چلّا اُٹھا، ”خداوند، مجھے بچائیں!“
31. عیسیٰ نے فوراً اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لیا۔ اُس نے کہا، ”اے کم اعتقاد! تُو شک میں کیوں پڑ گیا تھا؟“
32. دونوں کشتی پر سوار ہوئے تو ہَوا تھم گئی۔
33. پھر کشتی میں موجود شاگردوں نے اُسے سجدہ کر کے کہا، ”یقیناً آپ اللہ کے فرزند ہیں!“
34. جھیل کو پار کر کے وہ گنیسرت شہر کے پاس پہنچ گئے۔
35. جب اُس جگہ کے لوگوں نے عیسیٰ کو پہچان لیا تو اُنہوں نے ارد گرد کے پورے علاقے میں اِس کی خبر پھیلائی۔ اُنہوں نے اپنے تمام مریضوں کو اُس کے پاس لا کر
36. اُس سے منت کی کہ وہ اُنہیں صرف اپنے لباس کے دامن کو چھونے دے۔ اور جس نے بھی اُسے چھوا اُسے شفا ملی۔