5. یا کیا تم نے توریت میں نہیں پڑھا کہ گو امام سبت کے دن بیت المُقدّس میں خدمت کرتے ہوئے آرام کرنے کا حکم توڑتے ہیں توبھی وہ بےالزام ٹھہرتے ہیں؟
6. مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ یہاں وہ ہے جو بیت المُقدّس سے افضل ہے۔
7. کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’مَیں قربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہوں۔‘ اگر تم اِس کا مطلب سمجھتے تو بےقصوروں کو مجرم نہ ٹھہراتے۔
8. کیونکہ ابنِ آدم سبت کا مالک ہے۔“
9. وہاں سے چلتے چلتے وہ اُن کے عبادت خانے میں داخل ہوا۔
10. اُس میں ایک آدمی تھا جس کا ہاتھ سوکھا ہوا تھا۔ لوگ عیسیٰ پر الزام لگانے کا کوئی بہانہ تلاش کر رہے تھے، اِس لئے اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”کیا شریعت سبت کے دن شفا دینے کی اجازت دیتی ہے؟“
11. عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر تم میں سے کسی کی بھیڑ سبت کے دن گڑھے میں گر جائے تو کیا اُسے نہیں نکالو گے؟
12. اور بھیڑ کی نسبت انسان کی کتنی زیادہ قدر و قیمت ہے! غرض شریعت نیک کام کرنے کی اجازت دیتی ہے۔“
13. پھر اُس نے اُس آدمی سے جس کا ہاتھ سوکھا ہوا تھا کہا، ”اپنا ہاتھ آگے بڑھا۔“اُس نے ایسا کیا تو اُس کا ہاتھ دوسرے ہاتھ کی مانند تندرست ہو گیا۔
14. اِس پر فریسی نکل کر آپس میں عیسیٰ کو قتل کرنے کی سازشیں کرنے لگے۔
15. جب عیسیٰ نے یہ جان لیا تو وہ وہاں سے چلا گیا۔ بہت سے لوگ اُس کے پیچھے چل رہے تھے۔ اُس نے اُن کے تمام مریضوں کو شفا دے کر
16. اُنہیں تاکید کی، ”کسی کو میرے بارے میں نہ بتاؤ۔“
17. یوں یسعیاہ نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی،
18. ’دیکھو، میرا خادم جسے مَیں نے چن لیا ہے،میرا پیارا جو مجھے پسند ہے۔مَیں اپنے روح کو اُس پر ڈالوں گا،اور وہ اقوام میں انصاف کا اعلان کرے گا۔
19. وہ نہ تو جھگڑے گا، نہ چلّائے گا۔گلیوں میں اُس کی آواز سنائی نہیں دے گی۔