لوقا 8:10-27 اردو جیو ورژن (UGV)

10. جواب میں اُس نے کہا، ”تم کو تو اللہ کی بادشاہی کے بھید سمجھنے کی لیاقت دی گئی ہے۔ لیکن مَیں دوسروں کو سمجھانے کے لئے تمثیلیں استعمال کرتا ہوں تاکہ پاک کلام پورا ہو جائے کہ ’وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے مگر کچھ نہیں جانیں گے، وہ اپنے کانوں سے سنیں گے مگر کچھ نہیں سمجھیں گے۔‘

11. تمثیل کا مطلب یہ ہے: بیج سے مراد اللہ کا کلام ہے۔

12. راہ پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے تو ہیں، لیکن پھر ابلیس آ کر اُسے اُن کے دلوں سے چھین لیتا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ ایمان لا کر نجات پائیں۔

13. پتھریلی زمین پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سن کر اُسے خوشی سے قبول تو کر لیتے ہیں، لیکن جڑ نہیں پکڑتے۔ نتیجے میں اگرچہ وہ کچھ دیر کے لئے ایمان رکھتے ہیں توبھی جب کسی آزمائش کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ برگشتہ ہو جاتے ہیں۔

14. خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو سنتے تو ہیں، لیکن جب وہ چلے جاتے ہیں تو روزمرہ کی پریشانیاں، دولت اور زندگی کی عیش و عشرت اُنہیں پھلنے پھولنے نہیں دیتی۔ نتیجے میں وہ پھل لانے تک نہیں پہنچتے۔

15. اِس کے مقابلے میں زرخیز زمین میں گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جن کا دل دیانت دار اور اچھا ہے۔ جب وہ کلام سنتے ہیں تو وہ اُسے اپناتے اور ثابت قدمی سے ترقی کرتے کرتے پھل لاتے ہیں۔

16. جب کوئی چراغ جلاتا ہے تو وہ اُسے کسی برتن یا چارپائی کے نیچے نہیں رکھتا، بلکہ اُسے شمع دان پر رکھ دیتا ہے تاکہ اُس کی روشنی اندر آنے والوں کو نظر آئے۔

17. جو کچھ بھی اِس وقت پوشیدہ ہے وہ آخر میں ظاہر ہو جائے گا، اور جو کچھ بھی چھپا ہوا ہے وہ معلوم ہو جائے گا اور روشنی میں لایا جائے گا۔

18. چنانچہ اِس پر دھیان دو کہ تم کس طرح سنتے ہو۔ کیونکہ جس کے پاس کچھ ہے اُسے اَور دیا جائے گا، جبکہ جس کے پاس کچھ نہیں ہے اُس سے وہ بھی چھین لیا جائے گا جس کے بارے میں وہ خیال کرتا ہے کہ اُس کا ہے۔“

19. ایک دن عیسیٰ کی ماں اور بھائی اُس کے پاس آئے، لیکن وہ ہجوم کی وجہ سے اُس تک نہ پہنچ سکے۔

20. چنانچہ عیسیٰ کو اطلاع دی گئی، ”آپ کی ماں اور بھائی باہر کھڑے ہیں اور آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔“

21. اُس نے جواب دیا، ”میری ماں اور بھائی وہ سب ہیں جو اللہ کا کلام سن کر اُس پر عمل کرتے ہیں۔“

22. ایک دن عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”آؤ، ہم جھیل کو پار کریں۔“ چنانچہ وہ کشتی پر سوار ہو کر روانہ ہوئے۔

23. جب کشتی چلی جا رہی تھی تو عیسیٰ سو گیا۔ اچانک جھیل پر آندھی آئی۔ کشتی پانی سے بھرنے لگی اور ڈوبنے کا خطرہ تھا۔

24. پھر اُنہوں نے عیسیٰ کے پاس جا کر اُسے جگا دیا اور کہا، ”اُستاد، اُستاد، ہم تباہ ہو رہے ہیں۔“وہ جاگ اُٹھا اور آندھی اور موجوں کو ڈانٹا۔ آندھی تھم گئی اور لہریں بالکل ساکت ہو گئیں۔

25. پھر اُس نے شاگردوں سے پوچھا، ”تمہارا ایمان کہاں ہے؟“اُن پر خوف طاری ہو گیا اور وہ سخت حیران ہو کر آپس میں کہنے لگے، ”آخر یہ کون ہے؟ وہ ہَوا اور پانی کو بھی حکم دیتا ہے، اور وہ اُس کی مانتے ہیں۔“

26. پھر وہ سفر جاری رکھتے ہوئے گراسا کے علاقے کے کنارے پر پہنچے جو جھیل کے پار گلیل کے مقابل ہے۔

27. جب عیسیٰ کشتی سے اُترا تو شہر کا ایک آدمی عیسیٰ کو ملا جو بدروحوں کی گرفت میں تھا۔ وہ کافی دیر سے کپڑے پہنے بغیر چلتا پھرتا تھا اور اپنے گھر کے بجائے قبروں میں رہتا تھا۔

لوقا 8