27. اِسی طرح الیشع نبی کے زمانے میں اسرائیل میں کوڑھ کے بہت سے مریض تھے۔ لیکن اُن میں سے کسی کو شفا نہ ملی بلکہ صرف نعمان کو جو ملکِ شام کا شہری تھا۔“
28. جب عبادت خانے میں جمع لوگوں نے یہ باتیں سنیں تو وہ بڑے طیش میں آ گئے۔
29. وہ اُٹھے اور اُسے شہر سے نکال کر اُس پہاڑی کے کنارے لے گئے جس پر شہر کو تعمیر کیا گیا تھا۔ وہاں سے وہ اُسے نیچے گرانا چاہتے تھے،
30. لیکن عیسیٰ اُن میں سے گزر کر وہاں سے چلا گیا۔
31. اِس کے بعد وہ گلیل کے شہر کفرنحوم کو گیا اور سبت کے دن عبادت خانے میں لوگوں کو سکھانے لگا۔
32. وہ اُس کی تعلیم سن کر ہکا بکا رہ گئے، کیونکہ وہ اختیار کے ساتھ تعلیم دیتا تھا۔
33. عبادت خانے میں ایک آدمی تھا جو کسی ناپاک روح کے قبضے میں تھا۔ اب وہ چیخ چیخ کر بولنے لگا،
34. ”ارے ناصرت کے عیسیٰ، ہمارا آپ کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟ کیا آپ ہمیں ہلاک کرنے آئے ہیں؟ مَیں تو جانتا ہوں کہ آپ کون ہیں، آپ اللہ کے قدوس ہیں۔“
35. عیسیٰ نے اُسے ڈانٹ کر کہا، ”خاموش! آدمی میں سے نکل جا!“ اِس پر بدروح آدمی کو جماعت کے بیچ میں فرش پر پٹک کر اُس میں سے نکل گئی۔ لیکن وہ آدمی زخمی نہ ہوا۔
36. تمام لوگ گھبرا گئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”اِس آدمی کے الفاظ میں کیا اختیار اور قوت ہے کہ بدروحیں اُس کا حکم مانتی اور اُس کے کہنے پر نکل جاتی ہیں؟“
37. اور عیسیٰ کے بارے میں چرچا اُس پورے علاقے میں پھیل گیا۔
38. پھر عیسیٰ عبادت خانے کو چھوڑ کر شمعون کے گھر گیا۔ وہاں شمعون کی ساس شدید بخار میں مبتلا تھی۔ اُنہوں نے عیسیٰ سے گزارش کی کہ وہ اُس کی مدد کرے۔
39. اُس نے اُس کے سرہانے کھڑے ہو کر بخار کو ڈانٹا تو وہ اُتر گیا اور شمعون کی ساس اُسی وقت اُٹھ کر اُن کی خدمت کرنے لگی۔
40. جب دن ڈھل گیا تو سب مقامی لوگ اپنے مریضوں کو عیسیٰ کے پاس لائے۔ خواہ اُن کی بیماریاں کچھ بھی کیوں نہ تھیں، اُس نے ہر ایک پر اپنے ہاتھ رکھ کر اُسے شفا دی۔